Accessibility links

Breaking News

یمن میں امن بحالی کے لیے امریکی کوششیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یمن کے لیے یہ ایک اہم وقت ہے۔ یہ کہنا ہے یمن کے لیے امریکی خصوصی ایلچی ٹموتھی لینڈرکنگ کا جنہوں نے کانگریس کی حالیہ سماعت میں اس بات کا اعلان کیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’’حوثیوں کے غیر محتاط حملے گزشتہ تین برسوں میں کثیرالجہتی سفارت کاری کی حقیقی کامیابیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

یمن کے لیے امریکی خصوصی ایلچی ٹموتھی لینڈرکنگ کا کہنا ہے کہ ’’ایران بحیرہ احمر میں حوثی حملوں کے لیے سازوسامان اور سہولت فراہم کر رہا ہے۔ با وثوق سرکاری رپورٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایرانی اور لبنانی حزب اللہ کے کارندوں کی ایک بڑی تعداد یمن کے اندر سے حوثی حملوں کی اعانت کر رہی ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ یمنی عوام ان ایرانیوں کی موجودگی اپنے ملک میں چاہتے ہیں۔ ان کارروائیوں کو بہر طور رکنا چاہیے۔

خصوصی ایلچی لینڈرکنگ نے توجہ دلائی کہ حوثیوں نے آئل ٹینکرز اور خطرناک مواد لے جانے والے دیگر بحری جہازوں پر 45 سے زیادہ حملے کیے ہیں۔ وہ بحیرہ احمر کے راستے میری ٹائم ٹریفک کو مہنگا اور خطرناک بنا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’حوثی مصر، سوڈان، ایتھوپیا اور دیگر جگہوں پر معاشی اور انسانی حالات کوخراب کر رہے ہیں۔

تجارتی جہازوں پر یہ حملے دہشت گردی کی کارروائیاں ہیں۔ حوثی اپنے بیان کردہ اہداف پر بھی عمل درآمد نہیں کر رہے۔ ان کے بیش تر حملے ایسے بحری جہازوں پر بھی کیے جارہے ہیں جن کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور دنیا بھر کے لوگوں تک انسانی امداد پہنچانے میں دشواری اور لاگت کو بڑھا رہے ہیں۔بلا شبہ ان میں خود یمنی افراد بھی شامل ہیں۔

مسٹر لینڈرکنگ نے کہا کہ ’’حوثی منافقت اس وقت اور بھی واضح ہو جاتی ہے جب ہم یمنی عوام کے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کو دیکھتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’ان کے حراستی مراکز سیاسی قیدیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ وہ بچوں کو سپاہیوں کے طور پر بھرتی کر رہے ہیں اور انہیں نفرت کی تربیت دے رہے ہیں۔ وہ یمن کے تیسرے سب سے بڑے شہر تعز کی ناکہ بندی کر رہے ہیں اور وہ باقاعدگی سے انسانی ہمدردی کی رسائی کو محدود کر رہے ہیں۔

بحیرہ احمر میں موجود خطرات کے تناظر میں امریکہ اور اس کے شراکت دار فوجی، اقتصادی اور سفارتی حکمت عملی استعمال کر رہے ہیں جس کا مقصد مسلسل جاری حملوں کی لاگت کو بڑھانا اور اسے حوثیوں کے حساب کتاب کی جانب منتقل کرنا ہے۔ امریکی فوج نے حوثی عسکری خطرے کو ناکام بنانے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی ہے۔ اس کے علاوہ 16 فروری کو امریکہ نے حوثیوں کو خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے 10جنوری کو قرارداد 2722 منظور کی جو ان غیر محتاط حملوں کو روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ لینڈرکنگ نے کہا کہ اس طرح کی کوششیں ایک وسیع تر سفارتی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ وہ یقین دلاتے ہیں کہ ’’ہم یہ تصادم نہیں چاہتے لیکن ہم حملوں کا جواب دیں گے۔

حتمی بات تو یہ ہے کہ یمن میں قیام امن تمام یمنی افراد کے مفادات کے لیے اس طرح سود مند ہے جیسا کہ یہ امریکہ اور اس کے علاقائی شراکت داروں کے مفادات کے لیے ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG