امریکہ نے اقوامِ متحدہ کی عالمی انسدادِ دہشت گردی کی حکمتِ عملی کے آٹھویں جائزے کی اتفاقِ رائے سے منظوری کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ جائزہ جی سی ٹی ایس کہلاتا ہے۔
جی سی ٹی ایس کو پہلی بار 2006 میں منظور کیا گیا تھا اور اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی ہر دو سال بعد اس کا جائزہ لیتی ہے۔
اس حکمت عملی کا مقصد دہشت گردی کے خلاف قومی، علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں میں اضافہ کرنا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی قائم مقام نائب نمائندے جیفری ڈی لارینٹس نے نشان دہی کی کہ انسدادِ دہشت گردی کا موجودہ منظر نامہ 2006 سے بہت مختلف نظر آتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ یہ خطرہ نظریاتی اور جغرافیائی طور پر پہلے سے کہیں زیادہ پھیلا ہوا ہے۔ القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس کی شاخیں اور اس سے وابستہ افراد فعال اور پرعزم ہیں، خاص طور پر افریقہ اور افغانستان میں۔‘‘
سفیر ڈی لارینٹس نے توجہ دلائی کہ دہشت گرد جدید اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔
اس میں بغیر پائلٹ کے فضائی نظام، مصنوعی ذہانت اور انکرپٹڈ کمیونی کیشنز کی مدد سے نئے بھرتی ہونے والوں کو بنیاد پرست بناتے ہوئے تشدد کی ترغیب دی جاتی ہے۔
سفیر کا کہنا ہے کہ ’’ ہمیں ان مخالفین کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کے مؤثر دباؤ کو برقرار رکھنے کے لیے اجتماعی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔ جی سی ٹی ایس میں اس اپ ڈیٹ کے ذریعے ہم اس ابھرتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی رفتار برقرار رکھ سکتے ہیں۔
سفیر ڈی لارینٹس نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ جی سی ٹی ایس کی جائزہ قرارداد نے ’’سول سوسائٹی، صنفی مساوات، اور انسانی حقوق کے اہم کردار کے بارے میں اپنے مضبوط متن کو محفوظ رکھا ہے۔‘‘
تاہم سفیر ڈی لارینٹس نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کو دہشت گردی کے مقاصد کے لیے بغیر پائلٹ کے فضائی نظام کے استعمال پر زیادہ توجہ دینے کے لیے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا۔
اس سال کے جی سی ٹی ایس کی منظوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک اضافی ’’مؤقف کی وضاحت‘‘ کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا جس کے مطابق امریکہ نے دیگر مسائل کے علاوہ اسرائیل پر غیر منصفانہ تنقید کے خلاف خبردار کیا ہے۔
امریکہ قرارداد کے ابتدائی پیراگراف 43 میں غیر ملکی قبضے سے متعلق اختلافی حوالے کو قبول نہیں کر سکتا جس میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا جواز پیش کیا گیا ہے جو کسی بھی طور کسی بھی طرح کے حالات میں واضح طور پر ناقابل قبول ہیں اور رکن ریاست کے جائز دفاع کے اقدامات کو نقصان پہنچاتا ہے۔‘‘ امریکہ کے بیان کے مطابق ’’ دہشت گردی کی تمام شکلیں اور مظاہر مجرمانہ ہیں اور ان کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
سفیر ڈی لارینٹس نے کہا کہ ’’ہمیں شفافیت اوراحتساب کو بڑھانا اور اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے جی سی ٹی ایس کے اطلاق کی نگرانی
اورجائزےکو جاری رکھنا چاہیے۔ ہم 2026 کا انتظار کر رہے ہیں جب ہم اس حکمت عملی کےبیس سال مکمل ہونے پر دوبارہ جمع ہوں گے۔‘‘
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**