امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے مشرقِ وسطیٰ کے حالیہ دورے کے دوران کہا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب دو طرفہ اور کئی بین الاقوامی فورمز کے ذریعے مل کر کام کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں عالمی اتحاد کے ساتھ مل کر آئی ایس آئی ایس یا داعش کو شکست دینے کے علاوہ خلیجی تعاون کی تنظیم گلف کوآپریشن کونسل کے ساتھ تعاون شامل ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ داعش کا مقابلہ کرنے والے عالمی اتحاد کے حال ہی میں ختم ہونے والےاجلاس میں کئی اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ان میں داعش کے قبضے سے آزاد کرائے گئے علاقوں کو مستحکم کرنا شامل ہے تاکہ یہ گروہ ناقص سیکیورٹی، معاشی یا انسانی صورتِ حال سے فائدہ نہ اٹھا سکے جو لوگوں کو مایوس کر دیتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب یمن سمیت خطے کے دیگر چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ بلنکن نے توجہ دلائی کہ ’’جب صدر بائیڈن نے اقتدار سنبھالا، اس وقت یمن میں جنگ جاری تھی اور ملک کو دنیا کے بدترین انسانی بحران کا سامنا تھا۔ اب ہم سعودی عرب اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر بھرپور انداز میں کام کر رہے ہیں تاکہ 14 ماہ سے جاری اس جنگ بندی کو مزید مستحکم کیا جا سکے جس کے حصول کے لیے ہم نے معاونت کی۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’امریکہ اور سعودی عرب خلیج تعاون کونسل کے ساتھ مل کر ایران پر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ ایران کی جانب سے دہشت گردی اور پرتشدد ملیشیا گروپوں کی حمایت، بین الاقوامی پانیوں میں سفر کرنے والے ٹینکرز کو قبضے میں لینا اور جوہری سرگرمیوں میں اضافے جیسی کارروائی پر توجہ دی جا رہی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’’امریکہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اقتصادی دباؤ کے ساتھ سفارت کاری، ڈیٹرنس اور مضبوط دفاعی تعاون ان خطرناک اقدامات کا مقابلہ کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
اُن کے بقول ہم کشیدگی کو کم کرنے اور تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکہ اور سعودی عرب سوڈان میں اس سفارتی مہم کی قیادت کر رہے ہیں جس کا مقصد فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنااور سوڈان کے عوام تک فلاحی امداد پہنچانے کی اجازت کاحصول ہے۔
یونیورسل حقوق اور آزادی ریاستہائے متحدہ امریکہ کے لیے ایک بنیادی ترجیح ہے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ انسانی حقوق پر پیش رفت کے ذریعے امریکہ۔ سعودی شراکت داری کو مزید تقویت دی جا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ملک کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے پرجوش ایجنڈے میں شامل اصلاحات کے ساتھ ساتھ ان سارے تاریخی اقدامات کا بھرپور خیرمقدم اور حمایت کرتے ہیں جن کے تحت عوامی زندگی میں افرادی قوت میں خواتین کی شرکت کو بڑھانےاور بین المذاہب رواداری میں اضافہ بھی شامل ہے ۔‘‘
امریکہ سعودی عرب اور خطے کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**