ایرانی حکومت 1979میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے چالیس سے زیادہ ممالک میں قتل، دہشت گردی کی سازشوں اور دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہی ہے۔
ایران بنیادی طور پر پاسداران انقلاب یا آئی آر جی سی اور بیرونی کارروائیوں کے لیے اس کی ذمے دار شاخ قدس فورس کے ذریعے ان سازشوں میں شریک رہا ہے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے 2019 میں آئی آر سی جی کو مجموعی طور پر ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم یا ایف ٹی او (فارن ٹیررسٹ آرگنائزیشن ) کے طور پر نامزد کیا۔ امریکی محکمہ خزانہ نے آئی آر سی جی۔قدس فورس کو 2007 میں ایف ٹی او کے طور پر نامزد کیا تھا۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ’’امریکہ ایران کے پاسداران انقلاب کی بیرونِ ملک تشدد کی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور اس میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے یکم جون کو اعلان کیا کہ امریکہ آئی آر جی سی اور آئی آر سی جی۔قدس فورس کے پانچ اراکین یا اس سے وابستہ افراد کو نامزد کر رہا ہے جو بیرونی سازشوں کے ایک سلسلے میں شریک رہے ہیں یا امریکہ کے سابق سرکاری اہلکاروں، غیر ملکی شہریوں اور بیرون ملک ایرانی مخالفین کو نشانہ بنانے میں ملوث رہے ہیں۔‘‘
اس نامزدگی میں ایک ائیر لائن کمپنی بھی شامل ہے جو ان افراد میں سے ایک کی ملکیت ہے۔
جن افراد پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں شہرام پورصفی اور محمد رضا انصاری شامل ہیں۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ پورصفی ایک ایرانی شہری ہے جس نے قدس فورس کے ساتھ طویل عرصے سے کام کرنے والے انصاری کے ساتھ مل کر ’’امریکی حکومت کے دو سابق اہلکاروں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی اور کوشش کی تھی
محکمہ انصاف نے اگست 2022 میں پورصفی پر قتل کی ایک بین الاقوامی سازش کو مادی مدد فراہم کرنے اور فراہمی کی کوشش کرنے پر فردِ جرم عائد کی تھی۔
انصاری کو امریکہ، مشرق وسطیٰ، یورپ اور افریقہ میں رہائش پذیر ایرانی مخالفین اور دیگر غیر ایرانی شہریوں کے خلاف انٹیلی جینس اور مہلک کارروائیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے بھی نامزد کیا گیا تھا۔
ترکیہ میں مقیم ایران اور ترکیہ کی شہریت رکھنے والے حسین حفیظ امینی پر پابندی عائد کی گئی تھی کیوں کہ وہ ہوابازی کی صنعت اور ترکیہ میں قائم اپنی کمپنی رے ائیر لائنز کو قدس فورس کی خفیہ کارروائیوں میں مدد کے لیے استعمال کرتا ہے۔
ان کارروائیوں میں ترکیہ میں مقیم ایرانی حکومت کے مخالف ایرانیوں کو نشانہ بنانے ، انہیں اغوا اور قتل کرنے جیسے منصوبے شامل ہیں۔ جن دو دیگر افراد پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں آئی آر سی جی کےجاسوسی شعبے کے سابق سربراہ روح اللہ بازغندی اورآئی آر جی سی کے فارن انٹیلی جنس چیف رضا سراج شامل ہیں۔
وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ’’ آج ان اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ایرانی حکومت کی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور مخالف آوازوں کوخاموش کرنے کی کوششوں کو بے نقاب کرتا رہے گا اور انہیں ناکام بناتا رہے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**