Accessibility links

Breaking News

یوکرین میں ایک نیا خطرہ


 فائل فوٹو
فائل فوٹو


یوکرین کے خیرسون میں ڈیم چھ جون کوٹوٹ گیا اور اس کا ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ تباہ ہوگیا۔ روسی فوجیوں نے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد جلد ہی اس ڈیم پر قبضہ کر لیا تھا اور آج تک اس پر روس کا کنٹرول ہے۔

اگرچہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ڈیم کے ٹوٹنے کی وجہ اس کی ساخت میں موجود کوئی خرابی تھی یا یہ تخریب کاری کا نتیجہ ہے۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر روس یوکرین پر حملہ نہ کرتا تو ڈیم بھی منہدم نہ ہوتا۔

امریکہ کے خصوصی سیاسی امور کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ’’ یہ جنگ روس نے شروع کی تھی اور روس ہی نے یوکرین کے اس علاقے پر قبضہ کیا تھا اور یہ روسی افواج ہی تھیں جنہوں نے گزشتہ سال اس ڈیم پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا تھا اور اس وقت سے وہ اس پر قابض ہیں۔

رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’ شہری اشیا کو جانتے بوجھتے ہوئے ہدف بنانا جنگی قانون کے تحت منع ہے۔ جنیوا کنونشنز کے اضافی پروٹوکول I کےایک فریق کی حیثیت سے روس کی ذمے داری ہے کہ وہ ’ڈیم سمیت خطرے کا باعث بننے والی قوتوں ‘پر مبنی کاموں یا تنصیبات پر حملے نہ کرے (خاص طور پر ) اگر ایسا حملہ خطرے کا باعث بننے والی قوت کے بے قابو ہونے اور شہری آبادی کے لئے شدید نقصان کا موجب ہو۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی امور اور ہنگامی امداد کے انڈر سیکریٹری اور رابطہ کار مارٹن گریفتھس کہتے ہیں کہ یوکرین پرروسی فیڈریشن کے حملے کے بعد ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ ڈیم کی

تباہی شہریوں کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے اہم ترین واقعات میں سے ایک ہے۔

سفیررابرٹ ووڈ نے مزید کہا ’’کہ ڈیم کی تباہی یوکرین میں بجلی کی مستحکم فراہمی کو نقصان پہنچاتی ہے اور زاپوزیا نیوکلیئر پاور پلانٹ کے اندر اور اس کے ارد گرد تحفظ برقرار رکھنے کے لیے اضافی چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔

سفیر ووڈ کہتے ہیں کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کا کولنگ پونڈ ڈیم کے ذخائر سے پانی لیتا ہے اور اس کے لیے اپنی سالمیت اور پانی تک رسائی کو برقرار رکھنا ضروری ہے کیوں کہ اس کا مقصد ری ایکٹراور استعمال شدہ ایندھن کو ٹھنڈا رکھنا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم روس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان سینسرز کو جوڑ دے جو ڈیٹا کی اطلاع از خود یوکرین کے ریگولیٹرز یا آئی اے ای اے کو دیتے ہیں۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ امریکہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ جارحیت پر روس کا محاسبہ کرے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم کریملن کی بربریت کے خلاف یوکرین کے اپنے دفاع کے لیے حمایت جاری رکھیں گے۔ پیش رفت کا راستہ واضح ہے کہ روس یوکرین کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں سے اپنے فوجیوں کو واپس بلائے۔ اس جنگ کو بہر صورت ختم کرے اوراس کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام ان کہے انسانی مسائل کو ختم کرے جو اس نے پیدا کیے ہیں۔‘‘

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG