Accessibility links

Breaking News

روس کے اقدامات کی بھاری قیمت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس میں کوئی شک نہیں کہ یوکرین پر روس کے غیر قانونی حملے کے منفی اثرات پوری دنیا میں مرتب ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ جنگ میں شامل نہ ہونے والے ممالک کو بھی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کی طرف سے نومبر2022 میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اس حملے نے عالمی منڈیوں میں ’’توانائی کے شعبےکو بڑے پیمانے پر تاریخی جھٹکا لگا۔‘‘ یہ ان اہم عوامل میں سے ایک تھاجس کے نتیجے میں گزشتہ سال اقتصادی ترقی کی شرح محض 3.1 فی صد تک محدود ہو گئی۔

اس سے کہیں زیادہ سنگین نتائج ان لوگوں کو بھگتنا پڑے جنہیں خوراک کی امداد درکار ہے۔ افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں کو خوراک کے غیر معمولی بحران کا سامنا ہے جب کہ روس نے یوکرین میں خوراک کی پیداوار اور بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے دنیا بھر میں ترسیل کی صلاحیت میں شدید رکاوٹ ڈالی۔

لیکن اس پوری جنگ کے دوران روس کی فوج کے دانستہ حملوں میں یوکرین کی شہری آبادی سے زیادہ کسی اور کواتنا نقصان نہیں پہنچا۔

اقوامِ متحدہ کے لیے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے گزشتہ 14 ماہ کے دوران تقریباً 24 ہزار شہری ہلاکتیں ریکارڈ کیں۔ تاہم اقوامِ متحدہ کا پناہ گزینوں کے لیے ادارہ یا یو این ایچ سی آر توجہ دلاتا ہے کہ اصل اعداد و شمار یقیناً کہیں زیادہ ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکہ کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’کوئی بھی ملک یوکرین سے زیادہ اس جنگ کی قیمت نہیں ادا کر رہا۔

رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’روس کی یوکرین کے خلاف بلا اشتعال جنگ کے 15 ماہ بعد بھی ہم اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی مصائب کو ختم کرنے کے قریب نہیں ہیں بلکہ یوکرین میں شہری آبادی کے مراکز پر روس کے میزائل اور ڈرون حملوں سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

روس نے یوکرین میں یکم سے چار مئی کے دوران145 سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ تین دن تک دن کے 24 میں سے ہر گھنٹے میں اوسطاً ایک سے زیادہ میزائل، ڈرون، یا بم گرائے گئے۔

روس کے حملوں میں صرف ان تین دنوں میں کم از کم پانچ بچوں سمیت ایک سو سے زیادہ شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

سفیر ووڈ نے کہا کہ اسی دوران ’’انسانی ہمدردی کی تنظیموں نے فرنٹ لائن علاقوں میں حالات خراب ہونے اور بجلی، خوراک اور ایندھن جیسی ضروریات کی فراہمی میں کمی کی اطلاع دی ہے۔‘‘

صدر ولادیمیر پوٹن کے یوکرین کے اہم انفراسٹرکچر پر بڑھتے ہوئے حملوں سے ہم سب کو خطرہ ہے۔ روس کو یوکرین کے خلاف جنگ کے بڑھتے ہوئے اثرات کو کم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے بالکل اسی طرح جیسے روس نے مذاکرات یا بامعنی سفارت کاری میں کوئی حقیقی دلچسپی نہیں دکھائی۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ہم ایک بار پھر روس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یوکرین کے لوگوں پر حملے بند کرے اور اپنی افواج کو یوکرین کی سرزمین سے مکمل طور پر ہٹا لے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’’صرف روس کے پاس اس جنگ کو ختم کرنے کا اختیار ہے جو اس نے بغیر سوچے سمجھے شروع کی تھی۔‘‘

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG