ریاض میں داعش کے خلاف عالمی اتحاد کے ایک وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ یہ اتحاد جو اب 86 اراکین تک پھیل چکا ہے نے 2014 سے کامیابی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے مل کر عراق اور شام میں داعش کو علاقے کی شکست دینے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ہم نے اس کی قیادت کو ختم کیایا پکڑ لیا ہے۔
اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑے پیمانے پر حملوں کو روکا ہے اور ہم نے آزاد کرائے گئے علاقوں کو مستحکم کرنے اور خطے کی تعمیر نو میں اربوں [ڈالر] کی سرمایہ کاری کی ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا تھا کہ لیکن لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔اس دہشت گرد گروپ کی مکمل شکست کو یقینی بنانے کے لیے فوری امور پر توجہ دی جانی چاہیے۔ان میں عراق اور شام میں استحکام کےلیے امداد بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا، ناقص سیکیورٹی اور انسانی حالات، معاشی مواقع کی کمی یہ وہ عوامل ہیں جن کی بنیاد پر داعش لوگوں کو بھرتی کرتا ہے۔
سیکریٹری بلنکن نے اعلان کیا کہ اتحاد 601 ملین ڈالرسے کچھ زیادہ کی اسٹیبلائزیشن پلیج ڈرائیو منعقد کر رہا ہے، اور یہ کہ امریکہ اس فنڈ کے لیے148.7 ملین ڈالر دینے کا عہد کر رہا ہے۔
ایک اور فوری مسئلہ شام میں الہول جیسے بے گھر افراد کے کیمپوں سے داعش کے غیر ملکی ارکان اور ان کے خاندانوں کی وطن واپسی کا معاملہ ہے۔
غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کی وطن واپسی میں ناکامی سے اس امکان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے کہ وہ دوبارہ ہتھیار اٹھا سکتے ہیں اور داعش کی نام نہاد 'خلافت' کو بحال کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔اور ان کمیونیٹیز کو دہشت زدہ کر سکتے ہیں جن کےاستحکام اور تعمیر نو کے لیے ہم کام کر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر ہمارے ہم وطنوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
سیکریٹری بلنکن نے باور کروایا کہ الہول اب 50,000 بے گھر افراد کی میزبانی کرتا ہے جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جن میں سے نصف کی عمریں 12 سال یا اس سے کم ہیں۔
"ان بچوں کو کیمپوں میں چھوڑنا ان کی زندگیوں کو خطرے سے دوچار کرتا ہے، بنیادی صحت کی دیکھ بھال سے انکار، تعلیم سے انکار - امید سے انکار کے مترادف ہے ۔
سیکریٹری بلنکن نے واضح طور پرکہا کہ "حالیہ برسوں میں اس پیش رفت کا مظاہرہ ہوا ہے جو ہم ثابت قدمی اور عزم کے ساتھ حاصل کر سکتے ہی ۔
انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ داعش کو شکست دینے کے لیے اتحاد کا اجتماعی عزم "بالآخر دنیا بھر سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کر دے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**