امریکہ کے بین الاقوامی ترقی کے لچکداری، ماحولیات اور خوراک کی حفاظت کے ادارے کے منتظم کی معاون دینا ایسپوزیٹو کا کہنا ہے کہ ’’2009 میں عالمی خوراک کے بحران کے بعد بھوک اور غذائی قلت کا مقابلہ کرنے کی ایک دہائی سے زیادہ تک جاری رہنے والی پیش رفت کے بعد کووڈ 19 جیسے بڑے مسائل کے ایک سلسلے نے ہمارے متعدد مثبت نتائج کو تبدیل کر دیا ہے۔
ایسپوزیٹو نے کانگریس میں حال ہی میں کانگریس کو بتایا کہ یوکرین میں جنگ، سوڈان، ایتھوپیا، یمن اور اب غزہ میں جاری تنازعات کا مطلب یہ ہے کہ آج 735 ملین لوگوں کو مسلسل بھوک کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ تعداد 2019 کے مقابلے میں 120 ملین زیادہ ہے۔ کووڈ وبا سے پہلے کمزورممالک میں 140 ملین افراد کو بھوک کے مسئلے کا سامنا رہا ہے۔ وہ تنازعات یا مختلف بحرانوں کا شکار ہیں جنہوں نے ان کے ذریعہ معاش کو نقصان پہنچایا ہے اور انہیں زندہ رہنے کے لیے انسانی امداد پر انحصار کرنا پڑا ہے۔
دیناایسپوزیٹو نے وضاحت کی کہ 2022میں خوراک کا عالمی بحران اپنے عروج پرتھا۔ اس وقت یو ایس ایڈ تقریباً 20 بلین ڈالر کی انسانی امداد فراہم کرنے کے قابل تھا جس میں سے چھ بلین خوراک کی ہنگامی امداد کے لیے تھے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’’ہنگامی حالات میں اپنے ڈالر کی قدروقیمت میں اضافہ کرنے کے لیے ہمیں ایسی سرمایہ کاری جاری رکھنی چاہیے جس کے بارے میں ہمیں معلوم ہے کہ اس سے بھوک کو روکا جا سکتا ہے۔ ایسی سرمایہ کاری کے نتائج بامعنی رہے ہیں جن شعبوں میں امریکی حکومت کے مخصوص گلوبل ہنگر انیشی ایٹو ’فیڈ دی فیوچر‘نے کام کیا ہے وہاں پہلے عشرے میں غربت، بھوک اور بچوں کی نشوونما میں 20 سے 25 فی صد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
ایسپوسیٹو نے اعلان کیا کہ ’’ہم محض ان نتائج پرہی اکتفا نہیں کرتے۔ 2022 میں یو ایس ایڈ نے اپنے سالانہ بجٹ کو دگنا کرنے کے ساتھ فیڈ دی فیوچر کو استعمال کرتے ہوئے بھوک کے مسئلے سےنمٹنے کی اب تک کی ایک بڑی کوشش کی ہے۔
دینا ایسپوزیٹو کا کہنا ہے کہ ’’جب پوٹن کے یوکرین پر حملے کے بعد خوراک کی قیمتیں ریکارڈ بلندسطح پر پہنچ گئیں تو ہم نے اعلیٰ معیار کے بیج، کھاد اور فنانسنگ حاصل کرنے اورانہیں دنیا کے غریب ترین کسانوں کو فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی جس سے مقامی پیداوار کو تقویت دیتے ہوئے خوراک کے بحران کے بدترین اثرات پر قابو پانے میں مدد ملی۔
ایسپوزیٹو توجہ دلاتی ہیں کہ ’’امریکی قیادت کے بغیر عالمی غذائی تحفظ کہیں زیادہ بدتر ہو گا۔ آنے والے وقت کو دیکھتے ہوئے اور بھوک کی سطح میں کمی کرنے کے لیے ہمیں بہتر طور پر سوچ بچار کی ضرورت ہوگی تاکہ مستقبل میں ملنے والے کسی جھٹکے پر محض ردِعمل ہی نہ ظاہر کریں بلکہ طویل مدتی زرعی سرمایہ کاری کرتے ہوئے اپنی معاشی بہبود کو بڑھائیں اور ایک زیادہ محفوظ دنیا کو فروغ دینے کا عمل جاری رکھیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔