امریکہ میں نومبر کی چوتھی جمعرات کو تھینکس گیونگ یا یومِ تشکر منایا جاتا ہے۔ یہ ایک قومی تعطیل ہے جو شمالی امریکہ میں قدیم ترین برطانوی نو آبادیوں میں سے ایک کے قیام کی پہلی سالگرہ کا موقع ہے۔
11 نومبر 1620 کو مے فلاور نامی جہاز 102 آباد کاروں کو لے کرشمالی امریکہ کے ساحلوں پر پہنچا۔ یہ افراد زائرین کہلاتے تھے اور مذہبی علیحدگی پسندوں کے اس گروپ میں شامل پہلے افراد تھے جنہوں نے چرچ آف انگلینڈ کی تعلیمات پر عمل کرنے سے انکار کیا جو ان کے آبائی ملک میں قابلِ سزا جرم ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انہوں نے یورپ چھوڑنے اور ورجینیا کالونی کے شمالی حصے میں کاشت کاری کرنے والا گاؤں قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ حصہ 13 سال پہلے آباد ہو چکا تھا۔ تاہم، اتفاقی طور پر وہ تقریباً ایک ہزار کلومیٹر دور شمال میں پہنچے اور انہوں نے وہیں رہنے کا فیصلہ کیا۔ آخر کار ریاست میساچوسٹس کے آج کے شہر بوسٹن سے کچھ جنوب میں ایک جگہ پر بس گئے۔ وہاں انہوں نے پلائی ماؤتھ کالونی کی بنیاد رکھی۔
شمالی امریکہ میں پہلا سال بہت مشکل رہا۔ اگرچہ انہیں بھوک کا سامنا تو نہیں تھا جس کا سہرہ کسی حد تک ویمپانوواگ لوگوں کی مقامی آبادی کے تعاون کے سر رہا۔ پہلے دو مہینوں کے دوران آنے والوں میں سے دو تہائی افراد ہلاک ہو گئے۔ لیکن 1621 کے موسمِ خزاں میں بھر پور فصلیں کاشت ہوئیں اور اس فصل کا اختتام شمالی امریکہ میں ان کی آمد کی سالگرہ کے موقع پر ہوا جس پر زائرین کہلانے والے ان افراد نے جشن منایا۔ 53 آباد کاروں نے ویمپانوواگ سے تعلق رکھنے والے 90 پڑوسیوں کے ساتھ ایک دعوت کا اہتمام کیا۔
انہوں نے جنگلی پرندوں، ہرن کے گوشت اور مختلف قسم کی سبزیوں پر مشتمل کھانا تیار کیا۔ لیکن سب سے پہلے دعا میں خدا کا شکر ادا کیا گیا جس نے انھیں مشکل وقت برداشت کرنے کی ہمت بخشی اور وہ زندہ رہے۔
صدر جو بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’اس امریکی جذبہ تشکرکا تعلق ہمارے ابتدائی دنوں سے ہے جب زائرین نے پہلی کامیاب فصل پر جشن منایا جس میں ویمپانوواگ کے لوگوں کی سخاوت اور حمایت شامل تھی۔‘‘
صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’اس صورتِ حال نے جارج واشنگٹن کو بھی متاثر کیا کہ وہ اپنے فوجیوں کو امریکی آزادی کے لیے شدید لڑائی کے دوران دعا اور شکریہ ادا کرنے کے لیے ایک دن کا وقت دیں۔ اس کے بعد ابراہم لنکن بھی تھینکس گیونگ کو قومی تعطیل قرار دینے پر آمادہ ہوئے۔ انہوں نے امریکہ کے لیے نعمتوں کا احترام کرتے ہوئے خدا سے دعا کی کہ وہ ہمیں ایک دوسرے کی دیکھ بھال کرنے اور قوم کو بحال کرنے کے لیے متحد کرے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ’’آج بھی تھینکس گیونگ کا تعلق خاندان اور کھانے سے ہے۔ قومی تعطیل کے اس کھانے میں اب بھی موسم خزاں کی سبزیاں شامل ہوتی ہیں لیکن ہرن کے گوشت اور جنگلی پرندوں کے بجائے دعوت کا محور بھنی ہوئی ٹرکی پر ہوتا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’اس تھینکس گیونگ کے موقع پر امریکہ بھر کے گھروں میں خوشیاں، پسندیدہ خاندانی کھانوں اور دوستوں اور رشتہ داروں سے دوبارہ ملاقات کی رونق ہو تی ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’ہم ہر اس چیز کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ہماری زندگی میں اچھی ہے اور ہم اپنی قوم کی بہت سی نعمتوں پر سوچ بچار کرتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**