Accessibility links

Breaking News

موسمیاتی تبدیلیوں کے جھٹکوں سے نمٹنے کی تیاریاں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انتہائی نوعیت کا کوئی بھی موسمی ایونٹ یا واقعہ جو تباہی کا باعث بنتا ہے یا کسی کمیونٹی کے لیے خطرہ بنتا ہے اسے کلائمیٹ شاک یا موسمی جھٹکا کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں 2022 کے سیلاب، قرن افریقہ میں بے مثال خشک سالی اور امریکہ اور یورپ میں گزشتہ سال شدید گرمی کی لہروں کا طویل دورانیہ اس شاک کی حالیہ مثالوں میں شامل ہیں۔

یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر سمانتھا پاور نے کہا کہ ’’اس حقیقت کے علم کے باوجود کہ یہ تباہیاں اور بربادیاں جاری رہیں گی اس حقیقت کے باوجود کہ ہم سب ان کے مزید بدتر ہونے کی توقع بھی کرتے ہیں پھر بھی دنیا اب بھی ان تباہیوں سے نمٹنے کے لیے جس درجے کی تیاریوں کی ہمیں ضرورت ہے ہم ان کے قریب تک پہنچنے کے لیے بھی سرمایہ کاری نہیں کر رہے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’’ کلائمیٹ شاکس نے پہلے ہی لاکھوں لوگوں کو بھوک سے دوچار کردیا ہے اور ملیریا سے لے کر ڈینگی بخار اور ہیضے تک بیماریوں سے نمٹنے میں جو پیش رفت ہوئی تھی وہ بھی اس شاک کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ افریقہ میں موسمیاتی آفات پہلے ہی اقتصادی ترقی کو پانچ سے 15 فی صد سالانہ کی رفتار سے سست کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے کمزور ممالک کو موسمیاتی اثرات کے خلاف قوتِ مدافعت کی تشکیل میں مدد دینے کے لیے گزشتہ برس دو ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی۔ لیکن جیسے جیسے اثرات بڑھتے جاتے ہیں مزید جدت اور سرمایہ کاری کی ضرورت بڑھتی جاتی ہے کیوں کہ مختلف جگہوں پر اس کے اثرات مختلف ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر سیلابوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لیے ضروری استعداد اس سے بہت مختلف ہونی چاہیے جو مفلوج کردینے والی گرمی کی لہر سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔

ان کے الفاظ ہیں ’’ایک بار ہم ترجیحی ضرورتوں کا تعین کر لیں اور ان ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے جدت اور سستے حل کو فروغ دیں۔ (اس کے ساتھ ساتھ) ہمیں گلوبل ساؤتھ میں نجی اور سرکاری سرمایہ کاری کو ڈرامائی طور پر بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں کے لوگ ان طریقوں سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہو سکیں۔

ایڈمنسٹریٹر پاور نے کہا کہ ’’بلا شبہ ایک بار جب ممالک اپنی اہم ترین ضروریات کی نشان دہی کے لیے ڈیٹا تیار کرلیں تو پالیسی سازوں کو نجی شعبے کے ساتھ مل کر ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سستے حل کے لیے جدت سے کام کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کواپنی کمیونٹیز کے لیے زیادہ ذمے دار، زیادہ جدت پسند اور زیادہ قابل رسائی ہونے کے لیے مسلسل اپنی اصلاح کرتے رہنا چاہیے۔

گلوبل ساؤتھ میں حکومتیں اپنے پورے بجٹ اور پالیسی سازی کے عمل میں موسمیاتی مدافعت کے حوالے سے گنجائشوں پر غور کر سکتی ہیں۔ جب کہ عطیات دینے والی حکومتیں اطلاعات، جدت اور فنانسنگ فراہم کرنے کے لیے بہت کچھ کر سکتی ہیں جو ان کے لیے فیصلہ کن اقدامات کو ممکن بناتی ہیں۔ اور انفرادی طور پر شہری خاص طور پر نوجوان لوگ ایسے حل تیار کرنے کے لیے کام کا حصہ بن سکتے ہیں۔

یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر پاور نے کہا کہ’’ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ موسمیاتی آفات ہمارے نظاموں کو مزید جھٹکےنہ دیں ہمیں اپنے پورے نظاموں میں لوگوں اور تنظیموں کی ضرورت ہے جو ان کے لیے تیاری کرسکیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG