Accessibility links

Breaking News

ایک سنگین لیکن قابلِ حل مسئلے کو اجاگر کرنا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صحت سے متعلق بڑے چیلنجوں میں سے جسے کم درجے کا چیلنج سمجھا جاتا ہے وہ لیڈ پوازننگ یا سیسے کے زہرکا انسانی جسم میں پہنچنا ہے۔

سیسہ خاص طور پر بچوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک بچہ اس سے متاثر ہوتا ہے۔ یو ایس ایڈ کی منتظم سمانتھا پاور کا کہنا ہے کہ والدین سے زیادہ کوئی اور سیسے کے اس بحران سے نمٹنے کی فوری ضرورت کو بہتر طور پر نہیں سمجھ سکتا۔

پاور کا کہنا ہے کہ ’’عشروں سے بچوں کو ان کے کلاس رومز میں، ان کے بیڈ رومز میں اور کھیل کے میدانوں میں سیسے کا زہر متاثر کر رہا ہے۔ سیسہ اس کھانے میں بھی پوشیدہ ہوتا ہے جو بچے کھاتے ہیں۔ اس پانی میں بھی شامل ہوتا ہےجو وہ پیتے ہیں۔

ان دواؤں میں بھی ہوتا جو وہ لیتے ہیں اور بے شک اس پینٹ میں بھی شامل ہوتا ہے جو ان کے سونے کے کمرے کی دیواروں کو روشن کرتا ہے اور ان کھلونوں میں بھی سیسہ ہوتا ہے جو ان کی نشوونما میں مدد دے رہے ہوتے ہیں۔

سمانتھا پاور کا کہنا ہے کہ ’’ کسی ایسے مسئلے کے لیے جو اس قدر ہمہ گی، دکھائی دینے والا اور اتنا مہلک ہو تو اس کے لیے کلیدی پالیسی ردِعمل در اصل بالکل سیدھا ہے۔ سیسے کو کمیونٹیز تک پہنچنے سے قبل اس کے منبع پر ہی ختم کردیا جائے۔

ان کا مزید کہنا یہ ہے کہ امریکہ جیسے اعلیٰ آمدنی والے ملکوں نے گھریلو پینٹ اور پانی کے پائپ جیسی مصنوعات میں سیسہ شامل کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ انیس سو اٹھتر سے دس سال کے اندر پورے امریکہ میں خون میں سیسے کی سطح میں ساٹھ فی صد اور 25 سال کے اندر 95 فی صد کمی ہو گئی۔

لیکن متعدد کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں گیس کے علاوہ دوسری مصنوعات میں بھی سیسے کے استعمال کے بارے میں بہت کم ضابطے ہیں اور اکثر ان ضابطوں پر عمل نہیں ہو تا یا بہت کم ہوتا ہے۔ (ان ممالک میں ) ان ضوابط کے اطلاق کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

ایڈمنسٹریٹر پاور نے کہا کہ ’’ گیسولین اور ایسی دوسری مصنوعات کو کامیابی سے مرحلہ وار ختم کرنے کے عمل نے ہمیں اس بحران سے نمٹنے کا ایک سیدھا اور ثابت شدہ طریقہ فراہم کردیا ہے۔

اس میں اس کا شکار ہونے کی شناخت اور اس کے منبع تک پہنچنے کے لیے خون میں سیسے کی سطح کی ٹیسٹنگ، مخصوص مصنوعات اور صنعتوں میں سیسے کو لازمی طور پر ختم کرنا، پرائیویٹ سیکٹر کے لیے سیسے سے آزاد اور اسی قیمت پر دستیاب متبادل کی تیاری کے لیے مددا و رحمایت شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آخر میں ضابطوں کا نفاذ اور اس بات کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے کہ ان پر عمل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے آج یہاں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ یو ایس ایڈ کم اور درمیانی آمدن والے ممالک میں سیسے سے متاثر ہونے کے عمومی ذرائع کی شناخت اور ان سے نمٹنے کے لیے ابتدائی طور پر چار ملین ڈالر دے رہی ہے۔

اُن کے بقول اس میں خون کی ٹیسٹنگ اور نمونے لینا بھی شامل ہے۔ اس رقم سے بھارت اور جنوبی افریقہ میں پائلٹ پروگراموں کو فنڈ کیا جا رہا ہے جو سیسہ کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ پھر اس سے یونیسیف کی بھی مدد ہو گی جو پورے بنگلہ دیش کے بچوںمیں خون کی ٹیسٹنگ کے لئے کام کر رہی ہے۔

ایڈ منسٹر یٹر پاور نے کہا کہ ’’سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ کے مطابق ہم صرف تیس ملین ڈالر سے صارفین کےلئے دو اہم ذرائع پینٹ اور مصالحوں سے سیسے کو ختم کر سکتے ہیں۔ اس تھوڑی سی قیمت کے بدلے ہم والدین کو بچوں کو ان جگہوں پر زہر کی آلودگی سے متاثر دیکھنے کے ڈراؤنے خواب سے بچا سکتے ہیں جہاں انہیں محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG