Accessibility links

Breaking News

موسمیاتی تغیر کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی کانفرنس سے صدر بائیڈن کا خطاب


عالمی پیمانے پر موسمیاتی تغیر کے ممکنہ تباہ کن اثرات کو دور کرنے کا جب معاملہ آتا ہے تو ہم دوراہے پر کھڑے نظر آتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں 2021 کی اقوامِ متحدہ کی کانفرنس میں جسے سی او پی-26 کا نام دیا گیا ہے، صدر جو بائیڈن نے کہا کہ کیا ہم وہ کچھ کر سکیں گے جو ضروری ہے، کیا ہم ان زبردست مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں گے جو ہمیں دستیاب ہیں یا پھر ہم آئندہ نسلوں کے لیے مسائل چھوڑ جائیں گے؟

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے ہی دنیا میں تباہی مچا رہی ہے۔ یہ کوئی تصوراتی خطرہ نہیں ہے۔ اس سے لوگوں کی زندگیاں اور روزگار تباہ ہو رہا ہے اور ایسا ہر دن ہو رہا ہے۔ اس سے ہمارے ملکوں کو کھربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔ ریکارڈ درجہ حرارت اور خشک سالی کی وجہ سے بعض مقامات پر بڑے پیمانے پر جنگلا ت میں آگ بھڑک رہی ہے جب کہ دوسری جگہوں پر فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ بہت زیادہ سیلاب جو ایک صدی کے دوران کبھی کبھی آتے تھے اب ہر چند سال کے بعد آ رہے ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ ان تاریک بادلوں ایک پیچھے ایک روشن پہلو بھی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی تباہی کے پیچھے ایک ناقابلِ یقین موقع بھی فراہم ہوتا ہے۔ ہم عالمی تاریخ میں ایک تبدیلی کے موڑ پر ہیں۔

ہمیں یہ صلاحیت حاصل ہوئی ہے کہ ہم شفاف توانائی اور مساوی بنیاد پر اپنا مستقبل تعمیر کر سکیں اور دنیا بھر میں اچھی تنخواہوں والی لاکھوں نوکریاں اور مواقع پیدا کر سکیں اور اپنے بچوں کے لیے صاف ہوا، وسائل سے بھرپور سمندر، گھنے جنگلات اور اپنے کرۂ ارض کے لیے صحت مند ماحولیاتی نظام کا اہتمام کر سکیں۔

ہم ایک ایسا ماحول وجود میں لا سکتے ہیں جس سے دنیا بھر میں معیارِ زندگی کو بلند کیا جا سکے۔ صاف توانائی کی بنیاد پر مینوفکچرنگ کو ترجیج دے کر، جن میں شمسی توانائی اور ہوائی چکیاں شامل ہیں، ہم مستقبل کے لیے توانائی کے شعبے میں منڈیوں کا اضافہ کر رہے ہیں۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ اس کا تعلق روزگار سے ہے۔ اس کا تعلق کارکنوں سے ہے جو صاف، جدید اور پائیدار پاور گرڈ کے لیے ہزاروں میل پر مشتمل ٹرانسمیشن لائنیں بچھائیں گے۔ اس سے گاڑیوں کی صنعت میں کام کرنے والے کارکنان بھی منسلک ہوں گے جو الیکٹرک گاڑیوں کے اگلے ماڈل ایجاد کریں گے اور بجلی کے شعبے میں کام کرنے والے وہ لوگ بھی جو ملک بھر میں پانچ لاکھ ایسے مراکز بنائیں گے جن سے ہمارے ملک کے اندر ان گاڑٰیوں کو بجلی مہیا کی جائے گی۔ اسی طرح ایسے انجینئر بھی دستیاب ہوں گے جو کاربن گیس پر کنٹرول کے نئے نظاموں کو ڈیزائن کریں گے، اور وہ تعمیراتی کارکن بھی جو انہیں حقیقت کا روپ دیں گے۔

وہ کاشت کار بھی سامنے آئیں گے، جو نہ صرف عالمی بھوک کے مقابلے میں مدد دیں گے بلکہ زمین کا استعمال اس طرح کریں گے کہ موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کیا جا سکے۔ اور ایسی برادریاں بھی وجود میں آ سکیں گی جو نئی صنعتوں اور نئے مواقع سے اپنے لیے توانائی کا سامان مہیا کریں گی۔

ہماری اجتماعی زندگی کے لیے یہ ایک چیلنج ہے اور جیسا کہ ہم جانتے ہیں یہ انسانی بقا کے لیے ایک خطرہ ہے۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ ہماری ہردن کی تاخیر سے کچھ نہ کرنے کی قیمت میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ لہذا یہی وقت ہے کہ ہم یہاں گلاسگو میں تاریخ کی پکار پر کان دھریں۔ اسے تبدیلی لانے کی کارروائی کے عشرے کا آغاز بنا دیں، جس سے ہمارے کرۂ ارض کا تحفظ ہو سکے اور جس سے ہر جگہ کے لوگوں کا معیارِ زندگی بلند ہو سکے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG