امریکہ ہر جگہ تمام لوگوں کے لیے مذہبی آزادی کے تحفظ اورفروغ کے لیے مضبوط اورغیر متزلزل عزم رکھتا ہے۔
وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جون میں سول سوسائٹی کے زیرِ اہتمام اور ا س کی قیادت میں بین الاقوامی مذہبی آزادی کے سربراہی اجلاس کے شرکا سے کہا کہ "مذہب کی آزادی ایک انسانی حق ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ دنیا زیادہ محفوظ او مستحکم ہوتی ہے جب لوگوں کو آزادی سے اپنے عقیدے پر عمل کرنے اور اپنی کمیونٹی کی کامیابی میں اپنا بھرپور حصہ ڈالنے کا موقع ملتا ہے۔
بیرون ملک مذہب یا عقیدے کی آزادی کے فروغ کا ایک ذریعہ 'انٹر نیشنل ریلیجس فریڈم ' نامی امریکی دفتر ہے۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے اعزازی سفیرراشد حسین، تعاون، باہمی احترام اور شمولیت کو آگے بڑھانے کے لیےغیر ملکی حکومتوں، مذہبی اقلیتی گروپوں کے اراکین، سول سوسائٹی کے حامیوں، اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ مستقل رابطے میں رہتے ہیں۔
مارچ میں، وزیرِ خارجہ بلنکن نے اس بات کا تعین کیا کہ برما کی فوج کے ارکان نے روہنگیا کے خلاف نسل کشی اورانسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔ ان میں سے زیادہ تر مسلمان ہیں۔ انہوں نے برما میں دیگرنسلی اورمذہبی اقلیتی گروپوں کے ارکان کے خلاف ہونے والے مظالم کو بھی باور کروایا۔
محکمۂ خارجہ کا ایک طریقہ مذہبی آزادی کے رجحانات پرتوجہ دلانے کے لیے مذہبی آزادی کے بارے میں سالانہ انٹرنیشنل ریلیجس فریڈم رپورٹ کا اجرا ہے۔
اس سال کی رپورٹ میں یہود دشمنی، مسلم مخالف منافرت، اورمذہبی اقلیتی گروپوں کے ارکان اورعقیدہ نہ رکھنے والے لوگوں پرحملوں میں اضافے کا ذکر کیا گیا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے زور دے کر کہا کہ محکمہ خارجہ ہرجگہ موجود خطرات، حملوں اورامتیازی سلوک کے بارے میں بات کرتا رہے گا اورمذہبی آزادی کو فروغ دینے میں سول سوسائٹی کو ایک شراکت دار خیال کرتا رہے گا۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ "ہم سول سوسائٹی میں اپنے شراکت داروں کے بغیر یہ کام نہیں کر سکتے۔ وہ ظلم و ستم کا شکار ہونے والوں کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔ وہ زمین پر ہونے والے مظالم اور بدسلوکی کے لیے ہماری آنکھیں کھولتے ہیں، اور وہ مدد، پناہ، کھلے دل سے اپنے عقیدے پرعمل کرنے کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ یا مصیبت زدہ لوگوں سے بات کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔
وزیرخارجہ بلنکن نے زور دیا کہ کہ وہ مذہبی آزادی کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے امریکہ اورایک دوسرے کے ساتھ مل کر شراکت داری جاری رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس سلسلے میں ہونے والی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ پیشرفت کے دستاویزی ثبوت بھی جمع کرتے رہیں اوران حقوق کے دفاع کے لیے ہماری جیسی حکومتوں کو جوابدہ ٹھہراتے رہیں۔ ہماری کمیونٹیزاور ہمارے ممالک کے حالات، ہماری سول سوسائٹی کی انہں کوششوں کے ذریعے بہتر ہوسکیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**