Accessibility links

Breaking News

کیوبا کی حکومت کے ہاتھوں کیوبن شہریوں کا استحصال روکنے کی کوشش


کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں واقع ویسٹرن یونین کا ایک دفتر (فائل فوٹو)
کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں واقع ویسٹرن یونین کا ایک دفتر (فائل فوٹو)

امریکہ اس بات کے لیے اقدامات کر رہا ہے کہ کیوبا کی حکومت خود اپنے عوام کا مالی استحصال نہ کرسکے اور وینزویلا میں نکولس مادورو کی ناجائز حکومت کو سہارا دینے کے لیے فنڈز کا استعمال نہ کرسکے۔

کیوبا کی حکومت خاص کر دو غلط طریقے استعمال کرتی ہے تاکہ نقد کرنسی پر اپنے ہاتھ ڈال سکے۔ وہ ترسیلاتِ زر چوری کرتی ہے، جو کیوبا سے باہر مقیم اس کے اپنے شہری مالی تحفوں کی شکل میں رشتے داروں اور دوستوں کو ارسال کرتے ہیں۔

حال ہی میں مغربی کرۂ ارض کے لیے قائم مقام امریکی معاون وزیرِ خارجہ مائیکل کوزاک نے کیوبا میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کے بارے میں ایک خصوصی بریفنگ کے دوران کہا کہ علاقے میں کیوبا واحد ملک ہے جہاں فوج پیسوں کی ترسیل پر کٹوتی وصول کرتی ہے۔ کیوبا کی فوج خود اپنے مقاصد کے لیے نقد کرنسی کو ضبط کرلیتی ہے اور اسے وینزویلا میں اپنی مداخلت کے اخراجات اور ناکامی سے دوچار اپنے کاروباری منصوبوں کو بچانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اور پھر وہ اس میں سے اپنے حصے کی کٹوتی حاصل کرتی ہے اور کیوبا کے لوگوں کو اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ وہ ترسیلات کی بقیہ رقم کو صرف سرکاری کنٹرول والے اسٹوروں سے مہنگے داموں اشیائے ضرورت کی خریداری کے لیے استعمال کریں۔

اس طریقۂ کار کو روکنے کے لیے امریکہ نے کیوبا کی مسلح افواج کی طرف سے ترسیلات کی رقم کی ہیرپھیر پر پابندی لگا دی ہے۔ ساتھ ہی امریکہ نے اس بات کی سہولت مہیا کردی ہے کہ ترسیلات نجی اور سویلین ذرائع سے جاری رہیں۔

کیوبا کی حکومت نقد کرنسی کے حصول کے لیے جو دوسرا طریقہ استعمال کرتی ہے اس کے بارے میں بھی امریکہ بین الاقوامی آگاہی پیدا کر رہا ہے۔ اس میں سمندر پار ملکوں یں کیوبا کے طبی مشنوں میں شرکت کرنے والے پیشہ ور طبی عملے کے ساتھ زیادتی شامل ہے۔

سفیر کوزاک نے کہا کہ یہ نفع بخش کمانے والا ایک ادارہ ہے جو کاسترو حکومت کے لیے آمدن کا اولین وسیلہ ہے۔ کیوبا کی حکومت خود اپنے طبی عملے کو ان کی تنخواہوں کی 90 فیصد رقم سے محروم کردیتی ہے۔ یعنی وہ رقوم جو ڈاکٹرز کماتے ہیں لیکن خود ان کی شکل نہیں دیکھتے۔

امریکہ ان ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کام کرتا ہے جب کہ ساتھ ہی کیوبا کی حکومت کو اس طرح حاصل ہونے والی آمدنی سے بھی محروم کرنے کے لیے کارروائی کرتا ہے۔ ایسے ملکوں کو جو کیوبا کے کارکنوں کو بھرتی کرتے ہیں، انھیں چاہیے کہ وہ ان پیشہ ور افراد کی تنخواہوں کو کیوبا کے سرکاری خزانے کو بھرنے کے بجائے براہِ راست خود ان کے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں جمع کرائیں۔

قائم مقام معاون وزیرِ خارجہ کوزاک نے کہا کہ بعض ملکوں نے اس بات کا مظاہرہ کیا ہے کہ کیوبا کی مزاحمت کے باوجود ایسا کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے اس بات پر توجہ دی ہے کہ کاسترو کی حکومت کو ان وسائل سے محروم کردیا جائے جو وہ کیوبا میں اپنے جبر و استبداد اور وینزویلا میں اپنی مذموم مداخلت کے لیے استعمال کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے یہ کام کیوبا کی فوج اور سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کے اداروں کے خلاف باقاعدہ تعزیرات لگا کر انجام دیا ہے۔ ہمارا مقصد کیوبا کی سول سوسائٹی اور نجی شعبے کو مستحکم کرنا ہے نہ کہ کیوبا کی جابر حکومت کو استحکام بخشنا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG