Accessibility links

Breaking News

کیوبا میں آزادیٔ اظہار کے خلاف کریک ڈاؤن جاری


امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں کیوبا کی حکومت مخالف تحریک کی حمایت میں ہونے والے مظاہرے کا منظر
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں کیوبا کی حکومت مخالف تحریک کی حمایت میں ہونے والے مظاہرے کا منظر

اس میں کسی کے لیے حیرت کی بات نہیں کہ پرامن نوجوان مظاہرین کے ساتھ جو حال ہی میں سیکڑوں کی تعداد میں کیوبا میں آزادیٔ اظہار کے فقدان پر احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، کیوبا کی حکومت کی طرف سے مکالمے کا وعدہ تھوڑے ہی عرصے بعد دم توڑ گیا۔ مظاہرین کے نمائندوں اور ثقافت کے نائب وزیر فرنانڈو روہاس کے درمیان ملاقات کے بعد 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں حکومت نے کیوبا کے عوام کے حقوق کے احترام کا ایک موقع ضائع کردیا۔ روہاس نے مظاہرین کی مذمت کی اور سینسر شپ اور غیر جانب دار فن کاروں پر پولیس کے حملوں کے بارے میں ان کی تشویش کو رد کردیا۔

بہت سے مظاہرین 'سان اسڈرو' تحریک کے ارکان ہیں جو مصنفین، فن کاروں، موسیقاروں اور دوسرے شہریوں کا ایک ڈھیلا ڈھالا اتحاد ہے اور جو حکومت کی جانب سے ان پر لگائی جانے والی مستقل پابندیوں پر برہم ہیں، جن میں یہ قانون بھی شامل ہے کہ کسی قسم کی بھی آرٹ کی سرگرمی کو سرکاری طور پر رجسٹرڈ کرایا جائے۔ ابھی حال ہی میں مظاہرین سرسری سماعت کے بعد اس گروپ کے ممتاز ارکان کو جیل کی سزائیں دینے پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔ ان میں موسیقار ڈینس سولیس گونزالیز شامل ہیں جو اظہارِ خیال کی آزادی کا علم بلند کیے ہوئے تھے۔ حکومت نے سولیس کو بار ہا نشانہ بنایا ہے اس لیے کہ وہ کیوبا میں انسانی حقوق کی آزادیوں کی پامالیوں کی مذمت کرتے ہوئے اظہارِ رائے سے متعلق اپنی آزادی کا حق استعمال کررہے تھے۔ انھیں نو نومبر کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

کیوبا کے حکام نے سولیس کو تین دن تک قیدِ تنہائی میں رکھا اور پھر انھیں توہینِ عدالت کے جعلی الزام میں آٹھ مہینوں کے لیے جیل کی سزا سنا دی۔

کیوبا کے حکام نے درجنوں ایسے صحافیوں اور انسانی حقوق کے علم برداروں کو گرفتار کرلیا جو ان کے مقدمے کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہ رہے تھے یا ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ حکومت کے سخت ردِعمل کے باوجود ان کے مقدمے اور کیوبا میں آزادیٔ اظہار کے فقدان سے متعلق احتجاج جاری رہا جس کے بعد پولیس نے زدوکوب کی مزید کارروائیاں کیں اور گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ بین الااقوامی برداری بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جبر و استبداد پر آواز بلند کی ہے۔ امریکی محکمۂ خارجہ نے اس معاملے پر سخت رویہ اختیار کیا ہے۔

ایک تحریری بیان میں وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ ان سرگرم کارکنوں کے خلاف کیوبا کی حکومت کی جانب سے ہراساں کرنے کی کارروائیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے جو انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے ڈینس سولیس گونزالیز کو جیل کی سزا دیے جانے پر پرامن احتجاج کررہے تھے۔ ان کے بقول ہم کیوبا کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس غیر منصفانہ سزا کو ختم کرے اور انھیں غیر مشروط طور پر رہا کرے۔

وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا کہ امریکہ، کیوبا کے عوام کے ساتھ یکجتی کے ساتھ کھڑا ہے اور ہم کیوبا کے لوگوں کے خلاف، جو اپنے حقوق مانگ رہے ہیں، ان کھلم کھلا زیاتیوں کی برابر مذمت کرتے رہیں گے۔ ہم دنیا بھر میں اپنے جمہوری شراکت داروں سے اپیل کریں گے کہ وہ اپنی آواز بلند کریں اور کاسترو حکومت کے ساتھ کسی بھی لین دین کو انسانی حقوق کے احترام سے مشروط کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG