Accessibility links

Breaking News

بین الاقوامی فوجداری نظامِ قانون کے لیے امریکی حمایت


نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عالمی فوجداری عدالت (فائل فوٹو)
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عالمی فوجداری عدالت (فائل فوٹو)

امریکہ نے بین الاقوامی انصاف پر گہری نظر رکھنے کا عہد کر رکھا ہے۔ دنیا بھر میں خارجہ امور کی وزارتوں کے لیے یہ دلچسپی کی بات ہے کہ محکمۂ خارجہ میں ایک خصوصی دفتر ہے جو بڑے پیمانے پر ظلم و زیادتیوں سے نمٹنے کے معاملات پر خصوصی نظر رکھتا ہے۔ اس بات کا اظہار ایک حالیہ انٹرویو میں سفیر عمومی مورس ٹین نے کیا جو گلوبل کریمنل جسٹس کے دفتر کی سربراہی کرتے ہیں۔

ان کے بقول ہم نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم اور ان سے بچنے، ان کا مداوا کرنے یا اس نوعیت کی ناانصافیوں، اس قسم کی مجموعی ناانصافیوں اور ان ہولناک ناانصافیوں سے نمٹنے کی بات کرتے ہیں۔ ہم بس یہی چاہتے ہیں۔

سفیر ٹین کا کہنا تھا کہ ان کا دفتر وزیرِ خارجہ کو مشورہ دیتا ہے اور گلوبل کریمنل جسٹس سے متعلق معاملات پر پوری امریکی حکومت کے وسیع وسائل کے استعمال میں معاونت کرتا ہے۔ چاہے ان کا تعلق اقتصادی معاملات سے ہو۔ چاہے وہ سفارتی ہوں۔ چاہے وہ قانونی ہوں۔ حتیٰ کہ وہ فوجی نوعیت کے ہوں۔ امریکی حکومت کے پاس مختلف وسائل موجود ہیں اور ہم ان کے استعمال کا تعین کرتے ہیں۔

سفیر ٹین کا کہنا تھا کہ گلوبل کریمنل جسٹس کا دفتر بین الاقوامی فوجداری عدالت کی مانند ایک جیسے کلیدی مشن میں شریک ہیں۔ تا کہ وسیع پیمانے پر مظالم کے ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا کیا جا سکے۔ لیکن اقتدارِ اعلیٰ جیسے مسائل کی وجہ سے امریکہ روم کے ضابطۂ قانون کا کبھی شریک نہیں رہا جس کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت تشکیل دی گئی تھی۔ اور بد قسمتی سے بین الاقوامی فوجداری عدالت آخری عدالت کے حربے کے طور پر اپنے مینڈیٹ سے ہٹ گئی ہے۔ جب کہ اسے بدترین بین الاقوامی جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

سفیر ٹین نے واضح طور پر کہا کہ اس کے بجائے بین الاقوامی فوجداری عدالت نے سیاسی نوعیت اختیار کر لی ہے اور بدعنوان ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ ہی ہے کہ جو وسیع پیمانے پر مظالم کے احتساب کے لیے مسلسل دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔

ان کے بقول جہاں تک بین الااقوامی عدالتوں یا مخلوط عدالتوں یا ہائبرڈ عدالتوں کا تعلق ہے جو جزوی طور پر ملکی، جزوی طور پر بین الاقوامی اور مقامی عدالتیں ہوسکتی ہیں۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت ان کا واحد متبادل نہیں ہے۔ اور یہ بات لبنان کے لیے خصوصی ٹریبونل، کوسوو کے لیے اسپشلسٹ چیمبرز، شام میں سرزد مظالم کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے لیے ٹرپل آئی ایم نامی ادارے یا ڈبل آئی ڈبل ایم نامی ادارے پر صادق آتی ہے، جس نے میانمار میں ہونے والے ظلم و ستم سے متعلق شواہد جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہم ان تمام اقدامات کی حمایت کرتے ہیں اور ہم شواہد جمع کرنے کے سلسلے میں بھی اعانت کرتے ہیں۔

سفیر ٹین کا کہنا تھا کہ امریکہ عالمی انصاف کے لیے اپنی تلاش سے گہری وابستگی رکھتا ہے اور اس نے اس کا عزم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے محض تصور سے ہی جنہوں نے بڑے پیمانے پر مظالم کا سامنا کیا ہے، بڑی تحریک ملتی ہے۔ اور ہم اس نصب العین کو جاری رکھنے کے لیے اپنے وسائل کو وسعت دے رہے ہیں اور ان میں اضافہ کر رہے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG