Accessibility links

Breaking News

'آئی سی سی' کی غیر قانونی مداخلت کے خلاف امریکہ کا انتباہ


نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت کی عمارت
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت کی عمارت

امریکہ نے کبھی بھی روم کے اس ضابطے کی توثیق نہیں کی جس کے تحت بین الاقوامی تعزیراتی عدالت کا قیام عمل میں آیا تھا۔ وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کہتے ہیں کہ ہم امریکیوں کو اس عدالت کے دائرۂ کار میں لانے کے لیے اس عدالت کی غیر قانونی کوششوں کو برداشت نہیں کریں گے۔

امریکہ کے اقتدارِ اعلیٰ کی حفاظت اور غیر منصفانہ اور غیر قانونی مقدمے سے امریکیوں کے تحفظ کے لیے امریکہ نے آئی سی سی کی اعلیٰ وکیلِ استغاثہ فاطوپینسوڈا اور ان کی قیادت میں ٹیم میں شامل ایک کلیدی رکن پھاکیسو موجوکوکو کے خلاف اقتصادی تعزیرات عائد کردی ہیں۔

ایک انٹرویو میں گلوبل کریمنل جسٹس کے لیے امریکی سفیر مورس ٹین نے کہا ہے کہ آئی سی سی اپنے اصل مشن سے ہٹ گئی ہے۔ انصاف کے ایسے عدالتی نظاموں کی معاونت کرنے والے انتظام کے بجائے جن سے بڑے پیمانے پر مظالم کے ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے، آئی سی سی نے امریکہ اور ہمارے اتحادیوں کے اہلکاروں کی سیاسی بنیاد پر چھان بین اور تفتیش شروع کردی ہے۔

ان کے بقول بین الاقوامی تعزیراتی عدالت اس طرح کام نہیں کر رہی جس طرح اسے کرنا چاہیے۔ اسے ایک ایسی عدالت خیال کیا جاتا ہے جسے آخری حربے کے طور پر استعمال میں لایا جاتا ہے۔ اور ہم پہلے ہی ایسی تفتیش سے نمٹ چکے ہیں جو ہمارے اہلکاروں سے متعلق مناسب تھیں۔ ہمارے ہاں انصاف کا نہایت وسیع نظام موجود ہے جس کی دنیا خواہش کرتی ہے اور جو قابلِ تقلید ہے اور یہ خیال کہ ہم یہ کام خود انجام نہیں دے سکتے حقیقتاً مضحکہ خیز ہے۔

سفیر ٹین نے کہا ہے کہ آئی سی سی نے سیاسی بنیاد پر جو تفتیش شروع کی ہے، جن میں افغانستان میں امریکی اہلکاروں کے خلاف چھان بین شامل ہے، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے بجائے ان میں رکاوٹ ڈال رہی ہے اور یہ وہ بات نہیں جس کی عدالت سے توقع کی جاتی ہے۔ یہ بات عمومی طور پر حتیٰ کہ اس کے زبردست حامیوں کے مطابق بھی غیر مؤثر اور نااہلی ہے۔ اس نے روم کے ضوابط کے تحت مجموعی طور پر چار معاملوں میں سزائیں دی ہیں جن میں سے ایک کے خلاف اپیل کی گئی ہے۔ امریکہ نے ان خطوط پر اس عدالت کے مقابلے میں کہیں زیادہ کام کیے ہیں۔

ان کے بقول آئی سی سی کے نظام میں جو کچھ بھی سچائی اگر باقی ہے تو اسے بچانے کے لیے نمایاں اصلاحات درکار ہیں تاکہ جہاں کہیں مناسب ہو امریکہ اس عدالت کا شریکِ کار بن سکے۔

سفیر ٹین نے کہا کہ جب تک ایسا نہیں ہوتا صدر اور وزیرِ خارجہ نے اس بات کا تہیہ کر رکھا ہے کہ امریکی اہلکاروں کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور ایک ایسے ادارے کی جانب سے جو انصاف پر اپنی توجہ سے محروم ہوچکا ہے، انھیں گھیرنے کی کوشش میں ان کا تحفظ کریں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG