Accessibility links

Breaking News

تنازعات اور دیگر بحران پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں کے لیے ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی کے مطابق تقریباً 110 ملین لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں جو تنازعات اور تشدد، قحط، قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں سمیت متعدد بحرانوں کا نتیجہ ہے۔

یہ اعداد وشمار حیران کن ہیں لیکن گزشتہ چند ماہ میں سامنے آنے والے تنازعات اور بحرانوں کےتناظر میں یہ حیرت کی بات نہیں۔ مثال کے طور پر اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’اقوامِ متحدہ کے حکام سوڈان کی صورتِ حال کو ایک ایسے بحران کے طور پر بیان کرتے ہیں جو دنیا میں تیزی سے نقل مکانی میں اضافے کا باعث ہے۔

رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’یوکرین میں روس کے مکمل غیر قانونی حملے کے نتیجے میں اب تک 50 لاکھ سے زائد افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ مزید 60 لاکھ پناہ گزین پڑوسی ممالک میں چلے گئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کو برما کی فوج نے ایک وحشیانہ مہم کے دوران ان کے گھروں سے نکال دیا تھا۔

آذربائیجان نے جب 19 ستمبر کو نگورنو کاراباخ میں فوجی آپریشن کیا تو ایک لاکھ سے زیادہ پناہ گزین اور بے گھر ہو جانے والے افراد ہمسایہ ملک آرمینیا فرار ہو گئے۔اور غزہ میں فلسطینی سالہا سال سے حماس کے ظلم و ستم کے تحت زندگی گزار رہے ہیں جب کہ ان کی اپنی کوئی غلطی نہیں ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’جہاں تک ہمارا تعلق ہے، امریکہ غزہ میں انسانی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔

سفیر ووڈ کے مطابق پناہ گزینوں کی امداد کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے 'یو این آر ڈبلیو اے' کی فلسطینیوں کے لیے امداد میں 2021 سے لے کر امریکہ نے سب سے زیادہ ایک ارب ڈالرز سے زیادہ کا تعاون کیا ہے۔
صدر بائیڈن نے گزشتہ ہفتے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پردی جانے والی امداد میں اضافی 100 ملین امریکی ڈالر کا اعلان کیا ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ بہر حال’’ عالمی انسانی امداد کے بجٹ کو عالمی ضروریات سے ہم آہنگ رکھنے کے لیے جدوجہد کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ضروری ہے کہ ہم روایتی انسانی امداد دینے والوں اور تنظیموں سے ہٹ کر ترقیاتی ایجنسیوں، نجی شعبوںاور سول سوسائٹی کے ارکان پر مشتمل وسیع اتحاد کی طرف بھی دیکھیں تاکہ ہم انسانی بنیادوں پر پناہ گزینوں کے بحران کا زیادہ پائیدار جواب دے سکیں ۔‘‘

رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’ اس سال (اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی) کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے ہفتہ کے دوران امریکہ نے عالمی اقتصادی فورم میں شمولیت اختیار کی جس میں انسانی اور ترقیاتی تنظیموں، عطیہ دہندگان اور میزبان حکومتوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، فاؤنڈیشنوں، سرمایہ کاروں اور کارپوریشنزکو شامل کیا جائے گا تاکہ وہ 10 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کے سرمائے کو فعال بنائیں۔‘‘

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’اس (فورم ) کا مقصد نئے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے، اور طویل دورانیے کے انسانی حالات کو حل کرنے کے لیے سفارت کاری سے فائدہ اٹھانے کی کوششوں کا سنگ بنیاد رکھنا ہے۔‘‘ سفیر ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’ہم 21ویں صدی کے مسائل کے لیے 20ویں صدی کے حل پر مزید انحصار نہیں کر سکتے۔ ہمیں نئے طریقوں کی ضرورت ہے اور میں جانتا ہوں کہ ہم مل کر انہیں تلاش کر سکتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG