Accessibility links

Breaking News

صدر بائیڈن اور چینی صدر شی کا رابطہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدر جو بائیڈن نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنی ملاقات کی نوعیت بیان کرتے ہوئے ’’پیش رفت‘‘ کا لفظ استعمال کیا۔ دونوں رہنما ایک سال کے عرصے میں پہلی بار ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سربراہی اجلاس کے موقع پر ملے۔

صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’ ہماری ٹیموں کے درمیان گزشتہ کئی مہینوں کی اعلیٰ سطحی سفارت کاری کی بنیاد پر آج کی ملاقات ہوئی ۔ مجھے یقین ہے کہ ہم نے کچھ اہم پیش رفت کی ہے۔‘‘

صدر بائیڈن کی طرف سے پیش کردہ معاہدے کا پہلا معاملہ انسدادِ منشیات پر تعاون کو دوبارہ شروع کرنا ہے۔اس میں خاص طور پر مہلک نشہ آور دوا فینٹینائل کی تیاری اور تقسیم میں استعمال ہونے والے کیمیکلز اور آلات سے متعلق تعاون شامل ہے۔

صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’ہم چین سے مغربی نصف کرے میں ابتدائی کیمیکلز اور گولیوں کی فراہمی کے بہاؤکو نمایاں طور پر کم کرنے کے لیے کارروائی کر رہے ہیں۔ یہ جانیں بچانے والا اقدام ہے اور میں اس معاملے پر صدر شی کے عزم کی تعریف کرتا ہوں۔ صدر شی اور میں نے اپنی ٹیموں کو ایک پالیسی اور قانون نافذ کرنے والی رابطہ کاری کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری سونپی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ قابل عملِ ہے۔ معاہدے کے دوسرے حصے کو صدر بائیڈن نے ’’انتہائی اہم‘‘ قرار دیا اور یہ فوج سے فوج کے اعلیٰ سطحی رابطوں کی بحالی ہے۔

صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’ہم براہ راست، کھلے اور واضح براہ راست رابطوں پر واپس آ گئے ہیں۔ دونوں طرف سے بد گمانی چین یا کسی بھی ایسے دوسرے بڑے ملک کے ساتھ حقیقی پریشانی کا باعث بن سکتی ہے اور میرا خیال ہے کہ ہم نے واقعتاً پیش رفت کی ہے۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے ماہرین کو مصنوعی ذہانت سے متعلق خطرات اور تحفظ پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے ملاقاتیں کرنی چاہئیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’یہ درست سمت میں اٹھائے جانے والے ٹھوس اقدامات ہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ فائدہ مند کیا ہے اور کیا چیز فائدہ مند نہیں، کیا چیز خطرناک ہے اور کیا چیز قابلِ قبول ہے۔‘‘

صدر بائیڈن نے توجہ دلائی کہ انہوں نے اور صدر شی جن پنگ نے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ اور غزہ میں تنازعہ سمیت متعدد عالمی مسائل پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

صدر نے بتایا: ’’میں نے ان موضوعات پر بات کی جن کے بارے میں چین کے اقدامات سے متعلق امریکہ کو تشویش ہے۔ ان میں زیرِ حراست اور باہر نکلنے پرعائد پابندی کے حامل امریکی شہریوں کا معاملہ ، انسانی حقوق، اور جنوبی بحیرہ چین میں ہراساں کرنے والی کارروائیوں جیسے امور شامل تھے ۔ میں نے آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ صدر شی کے ساتھ ملاقات نے دنیا کو امریکی سفارت کاری کا ایک اہم پہلو دکھایا ہے کہ ’’ہم اپنے مسابقت کاروں سے بات کر رہے ہیں ۔غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے دو ٹوک بات چیت عالمی استحکام کو برقرار رکھنے اورامریکی عوام کے لیے فرائض کی ادائیگی کا ایک اہم عنصر ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG