Accessibility links

Breaking News

جی سیون اجلاس میں متحدہ محاذ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا کی سرکردہ صنعتی جمہوریتوں کے وزرائے خارجہ کی ٹوکیو میں حالیہ میٹنگ کے دوران موجودہ بین الاقوامی بحرانوں اور ایک متفقہ ردِعمل کی ضرورت پر بات چیت کی گئی۔ اس اجلاس کو جی سیون کے نام سے جانا جاتا ہے۔امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ بات چیت نتیجہ خیز رہی۔

’’ جی سیون نے دنیا کی ترقی یافتہ جمہوریتوں کی سٹئیرنگ کمیٹی کے طور پر اپنے کردار کو مضبوط کیا ہے اور 21ویں صدی سے منسلک مسائل پر بے مثال یگانگت اور عمل کے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔‘‘

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ پہلا مسئلہ مشرق وسطیٰ کا بحران تھا۔

’’جی سیون کے وزرا نے اسرائیل کے اپنے دفاعی حق اور ذمہ داری کے لیے بھرپور حمایت کا اعادہ کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ انسانی زندگی کے بین الاقوامی قانون کے مطابق، سات اکتوبر جیسے حملے دوبارہ کبھی نہ ہوں۔‘‘

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ وزراء نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لڑائی میں وقفے سے ’’فلسطینی شہریوں کی حفاظت، انسانی امداد کی فراہمی کے تسلسل ، ہمارے شہریوں اور غیر ملکی شہریوں کو باہر نکلنے اور یرغمالوں کی رہائی میں سہولت فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘

وزیرِ خارجہ بلنکن کہتے ہیں کہ ’’بالآخر، اس بات کو یقینی بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ایسا بحران دوبارہ کبھی نہ پیدا ہو اور اس کے لیے پائیدار امن اور سلامتی کے لیے حالات کا تعین کیا جائے۔ ان میں غزہ میں بحران کے بعد کی حکمرانی سے متعلق فلسطینی عوام کی آواز اور امنگوں کو شامل کرنا چاہیے۔

جی سیون کے اس اجلاس میں توجہ کا ایک اہم نکتہ یوکرین کے لیے گروپ کی پائیدار حمایت تھی۔ امریکی وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ ’’جی سیون نے اس حمایت کو برقرار رکھنے کے لیے دنیا کی قیادت کی ہے اور جیسا کہ ہم نے آج یوکرینی وزیرِ خارجہ دمیترو کولیبا کو بتایا ہے کہ یوکرین ہم پر بھروسہ کر سکتا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے توجہ دلائی کہ جی سیون وزراء نے انڈو پیسیفک اور ان اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا جو وہ ایک آزاد، کھلے اور خوشحال خطے کے لیے اپنے مشترکہ وژن کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر مل کر اٹھا رہے ہیں۔ ان چیلنجوں میں جنوبی اور مشرقی چین کے سمندروں میں چین کے اقدامات اور تائیوان کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے چین کی کوششیں شامل ہیں۔ بات چیت میں شمالی کوریا کے اشتعال انگیز اقدامات اور میزائل لانچوں کے ساتھ ساتھ روس کے ساتھ خطرناک فوجی تعاون پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے اعلان کیا کہ ’’بین الاقوامی نظام کے تحفظ کی جدوجہد کے اس موڑ پر ہم ایک زیادہ آزاد، محفوظ، کھلی اور خوشحال دنیا کے لیے اپنے نظریے پر مضبوطی سے ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہم اکیلے نہیں ہیں۔ ہم نے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ غیر معمولی اتحاد قائم کیے ہیں اور یہ حلیف اپنے حصے کا بوجھ برداشت کرتے ہیں۔ ہم اس جی سیون
اجلاس سے رخصت ہوتے ہوئے اسے مزید تقویت دے رہے ہیں اور آج درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG