امریکی محکمہ خارجہ اپنے ریوارڈ فارجسٹس یا انعام برائے انصاف پروگرام کی رقم دس ملین تک بڑھا رہا ہے جوالشباب کے رہنماؤں احمد دیری، مہاد کراٹے اور جہاد مصطفیٰ کی شناخت یا ان کی جائے قیام کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے ہر ایک کام کے لیے ادا کی جائے گی۔
اس پروگرام کے تحت ایسی اطلاعات کی فراہمی کے لیے بھی 10 ملین ڈالر تک کے انعام کی پیش کش کی گئی ہے جس کے نتیجے میں الشباب کے مالیاتی میکنزم میں خلل ڈالا جا سکے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ محکمہ خارجہ نے الشباب کی فنڈ ریزنگ اور مالی سہولت فراہم کرنے والے نیٹ ورکس کے بارے میں معلومات کے لیے انعام کی پیش کش کی ہے۔
الشباب مشرقی افریقہ میں القاعدہ سے ملحقہ تنظیم ہے اور صومالیہ، کینیا اور پڑوسی ممالک میں ہونے والے متعدد دہشت گرد حملوں کی ذمہ دار ہے جن میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
احمد دیری ستمبر 2014 سے الشباب کے امیر ہیں اور انہیں جنوری 2020 میں کینیا کے مقام منڈا بے میں کیمپ سمبا پر حملے سے قبل الشباب کے جنگجوؤں کے ساتھ ایک ویڈیو میٹنگ میں دیکھا گیا تھا۔
اس حملے میں ایک امریکی فوجی اور دو امریکی کانٹریکٹ اہلکار ہلاک اور تین مزید امریکی اہلکار اور کینیا کا ایک فوجی زخمی ہوئے تھے۔
مہاد کراٹے الشباب کا دوسرا یا شیڈو یا پس پردہ نائب امیر ہے اور الشباب کی کچھ کارروائیوں کی قیادت کرتا رہتا ہے۔ اس کے پاس امنیات، یعنی الشباب کے انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ونگ کی کمانڈ کی کچھ ذمہ داریاں ہیں وہ صومالیہ، کینیا اور خطے کے دیگر ممالک میں خودکش حملوں اور لوگوں کے قتل کے کام کی نگرانی کرتا ہے اور الشباب کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے نقل و حمل اور مدد فراہم کرتا ہے۔
جہاد مصطفیٰ ایک امریکی شہری اور کیلیفورنیا کا سابق رہائشی ہے۔ مصطفیٰ نے الشباب کے تربیتی کیمپوں میں فوجی انسٹرکٹ غیر ملکی جنگجوؤں کے رہنما، الشباب کے میڈیا ونگ کے رہنما، الشباب اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے درمیان ایک رابطہ کاراور الشباب کے دہشت گرد حملوں میں دھماکہ خیز مواد کے استعمال میں ایک رہنما کے طور پر کام کیا ہے۔
ایف بی آئی نے مصطفیٰ کو ایسا بہت بڑا دہشت گرد قرار دیا جس کے پاس امریکی شہریت ہے اور جو بیرون ملک لڑ رہا ہے۔
الشباب اپنی کارروائیوں کو جاری رکھنے اور عالمی سطح پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے فنڈ ریزنگ اور مالی سہولت فراہم کرنے والے نیٹ ورکس پر انحصار کرتا ہے۔
محکمہ خارجہ ایسی معلومات کی فراہمی کے لیے انعامات کی پیش کش کر رہا ہے جن کے نتیجے میں الشباب کے لیے آمدنی کے اہم ذرائع کی شناخت ہو سکے اور ان میں خلل ڈالا جا سکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**