ہر چند کہ یمن کی حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے درمیان اقوامِ متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے کلیدی نکات بدستور برقرار ہیں اور ان پر عمل بھی ہو رہا ہے۔
لیکن امریکہ کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ حوثی ان مذاکرات کو مزید پائیدار امن کی راہ پر ڈالنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے اس کے بجائے ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے اور جن سے یمن کے لوگوں کے تشدد اور مصائب کے ایک اور بے مقصد چکر میں پھنس جانے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
بائیس نومبر کو یمن پراقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران، اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے نائب نمائندے سفیر رچرڈ ملز نے اعلان کیا کہ الذہبہ آئل ٹرمینل اور قنا بندرگاہ پر حوثیوں کے حالیہ دہشت گرد حملے ناقابلِ قبول ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حملے یمنی عوام اور پوری عالمی برادری کی توہین ہیں۔ ضروری سامان پہنچانے والے تجارتی جہازوں پر حوثیوں کے یہ حملے یمن کے لوگوں کے مصائب میں براہ راست اضافہ کر رہے ہیں اور ملک کو دوبارہ تصادم کی طرف لے جانے کا خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ امریکی بحریہ نے 16 نومبر کو ایران سے یمن جانے والے بحری جہاز میں چھپائے گئے 170 ٹین میزائل ایندھن کے اجزا اور دھماکہ خیز مواد پکڑ لیا۔
ضبط شدہ ایندھن کے اجزا ایک درجن سے زیادہ میڈیم رینج بیلسٹک میزائل لانچ کرنے کے لیے کافی تھے۔
سفیر ملز نے کہا کہ "یہ اقدامات یمن کی معیشت کو مزید مفلوج کر دیں گے، شہریوں کی اموات میں پھر سے اضافے کا باعث بنیں گے اور انسانی بحران کو مزید بد تر کردیں گے۔
ان کے الفاظ تھے کہ ہم حوثیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ دوسرا راستہ اختیار کریں، اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور آٹھ سال سے جاری تباہ کن جنگ کو ختم کرنے کے راستے کا انتخاب کریں۔
اُن کے بقول ہم حوثیوں سے کہتے ہیں کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ اقوامِ متحدہ کی زیرِ قیادت ان مذاکرات میں شامل ہوں اور یمن کو ایسے مذاکرات کے ذریعے امن کی راہ پر ڈالیں جو یمن کی قیادت میں ہونے والا سیاسی تصفیہ ہو۔ لاکھوں یمنی امن، انصاف اور اقتصادی استحکام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
امن کے عمل پر معاہدہ یمن کو مزید بحالی کی راہ پر گامزن کرے گا اور یمنیوں کو اور بھی زیادہ فوائد فراہم کرے گا، جیسے کہ پبلک سیکٹر میں تنخواہوں کی ادائیگی، سڑکوں کا کھولا جانا۔مزید پروازیں، اور درآمدات کا بہتر اور ہموار طریقہ کار ۔
یمن کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی ٹم لینڈرکنگ نے کہا کہ اس نازک موقع پر، ہم حوثیوں کو یاد دلاتے ہیں کہ یمنی ، جنگ کی جانب واپسی کا نہیں بلکہ امن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم حوثیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں، اقوامِ متحدہ کے ساتھ تعاون کریں اور یہ تسلیم کریں کہ آٹھ سال سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کا واحد راستہ ایسے مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے جس میں یمنی قیادت میں سیاسی تصفیہ بھی شامل ہو۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**