امریکہ نے پوری دنیا میں مذہبی آزادی اور تحمل کے احترام کو وسعت اور فروغ دینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ بین الااقوامی ترقی کے لیے امریکی ادارے کی منتظم سمانتھا پاور نے کہا کہ یہ محض اس بات کا عکاس نہیں ہے کہ امریکیوں کے طور پر ہم کون ہیں بلکہ یہ امریکہ کے لیے اسٹرٹیجک قومی مفاد میں ہے اور خارجہ پالیسی کا ایک کلیدی نصب العین ہے۔
ہمیں پتا ہے کہ جب ممالک مذہبی آزادی کو فروغ دیتے ہیں اور مذہبی اقلیتوں کا تحفظ کرتے ہیں تو جمہوریت زیادہ پائیدار ہوتی ہے اور برادریوں کے لیے یہ زیادہ امکان پیدا ہوتا ہے کہ وہ مساوی بنیاد پر ترقی کر سکیں اور اسی طرح خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی مواقع میسر آتے ہیں اور مجموعی طور پر زندگی بہتر ہوتی ہے۔
منتظم پاور نے کہا کہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ جن ملکوں میں مذہبی پابندیوں اور مخاصمتوں میں کمی واقع ہوئی، وہاں ان ممالک کے مقابلے میں مجموعی قومی پیداوار میں دوگنا اضافہ ہوا جہاں ان حد بندیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس کے علاوہ ان ممالک میں عدم استحکام اور تنازع کا زیادہ امکان ہوتا ہے جہاں مذہبی اقلیتوں کو جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا ان کو الگ تھلگ کیا جاتا ہے، یا آزادانہ طور پر ان کی عبادت کے مواقع کو محدود کر دیا جاتا ہے۔
مذہبی آزادیوں سے انکار کے سبب سماجی تنازع اور تشدد جنم لیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے ان ملکوں میں جہاں سرکاری طور پر مذہب پر بہت زیادہ حد بندیاں ہوتی ہیں وہاں ان ممالک کے مقابلے میں جہاں یہ پابندیاں نہیں ہوتی یا کم ہوتی ہیں،سماجی تنازعے کا زیادہ امکان دیکھنے میں آتا ہے۔
منتظم پاور نے کہا کہ حقیقتاً یہ بات واضح ہے کہ جب تک لوگوں کو ان کے ضمیر کے مطابق عبادت کی آزادی حاصل نہ ہو اور جب تک کے تمام عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان کے مقدس مقامات اور عبادت گاہوں تک رسائی نہ ہو، اس وقت تک پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔
اس میں پھر حیرت کی کوئی بات نہیں کہ صدر جو بائیڈن نے یہ واضح کیا ہے کہ جہاں تک امریکہ کی خارجہ پالیسی کا تعلق ہے، ترقی اتنی ہی اہم ہے جتنا کہ دفاع اور سفارتکاری۔ منتظم پاور نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ عقیدے اور پڑوس کی شراکت داریوں کی بنیاد پر یو ایس ایڈ ترقیاتی امور سے خصوصی طور پر منسلک پیشہ ور افراد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ردِعمل ظاہر کرتے ہیں۔
وہ مظالم سے بچاؤ اور ثقافت کے تحفظ اور تمام لوگوں کی مذہبی آزادی کے لیے کام کرتے ہیں۔ بین الااقوامی سطح پر مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے لیے مختلف طریقے اپنائے گئے ہیں، تاہم اس بات کے اعتراف میں یہ مشترکہ اور واضح سوچ پائی جاتی ہے کہ انسانی حقوق، اس دنیا میں جہاں ہم سب رہتے ہیں، استحکام اور امن کے لیے مرکزی حییثیت کے حامل ہیں۔
منتظم پاور نے کہا کہ امریکہ، دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے لیے کھڑا رہے گا۔ ہم اپنے ملک کے اندر جن آزادیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ان کے لیے بدستور شکر گزاری اور انکساری کا مظاہرہ کریں گے، اور ہم اس بات کے لیے دعا گو ہیں کہ خدا کی مدد اور اس کی عطا کردہ دانش سے، ہم دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے ان کے وقار کے اعادے اور ان کی آزادی کے حصول کے لیے صلاحیتوں سے بہرہ مند ہو سکیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**