Accessibility links

Breaking News

روس میں 2020 کے دوران انسانی حقوق کی صورتِ حال


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انسانی حقوق کے بارے میں محکمۂ خارجہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق روس میں ایک نہایت مرکزی آمرانہ نظام موجود ہے جس کے تحت 2020 میں انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیاں کی گئیں۔ ان میں سے اکثر سزا و جزا کے تصور سے صریحاً انحراف کرتے ہوئے انجام دی گئیں۔ ایسی ہی متعدد اطلاعات ہیں کہ روس کی حکومت اور اس کے ایجنٹوں نے من مانے انداز میں یا غیر قانونی طریقہ اپناتے ہوئے ہلاکتیں کیں یا ان کی کوششیں کیں۔

ان میں سب سے نمایاں کارروائی اپوزیشن کے سرگرم کارکن اور بدعنوانی کے خلاف آواز بلند کرنے والے الیکسی نوالنی کو اگست 2020 میں زہر دینا تھا جس کے لیے نوویچوک گروپ کی اعصابی گیس کا استعمال کیا گیا۔

اس بارے میں بھی معتبر اطلاعات ہیں کہ روسی حکام نے لوگوں کو سیاسی قیدی بنایا اور سیاسی وجوہ کی بنا پر انفرادی طور سے لوگوں کو حراست میں لیا گیا اور قید میں رکھا گیا۔ سیاسی قیدیوں کو مبینہ طور پر قید خانے میں سخت حالات میں رکھا گیا اور انہیں اکثر قیدِ تنہائی یا سزا کے طور پر نفسیاتی یونٹوں میں ڈالا گیا۔

دسمبر تک انسانی حقوق سے متعلق سیاسی قیدیوں کے بارے میں میموریل نامی تنظیم کی فہرست میں 358 روسی نام شامل تھے۔ لیکن ممیوریل تنظیم کا اندازہ ہے کہ ملک کے اندر سیاسی قیدیوں کی اصل تعداد اس سے دوگنا یا تین گنا تک ہو سکتی ہے۔

روس کی حکومت نے اپنے ملک سے باہر بھی لوگوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کیں جن میں کرائمیا کی تاتار آبادی اور دوسری مذہبی اور نسلی اقلیتیں شامل ہیں۔ حکام نے سیاسی محرکات کی بنیاد پر کرائمیا سے تعلق رکھنے والے یوکرینی شہریوں کی گرفتاریاں کیں، انہیں حراست میں رکھا اور ان پر مقدمات قائم کیے۔

ان میں سے بہت سے لوگوں نے کہا کہ انہیں ایذائیں دی گئیں۔ مشرقی یوکرین میں روسی حکومت نے لوگوں کو مستقل طور پر مسلح کیا، انہیں تربیت دی اور روسی قیادت والی فوج کے ساتھ مل کر جنگ کے لیے تیار کیا۔

معتبر مشاہدین کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ڈاؤن باس علاقے میں روس کی قیادت والی افواج ہزاروں شہریوں کی ہلاکتوں اور ان کے زخمی ہونے کی وجہ بنی۔

روسی حکام ذرائع ابلاغ پر سخت گرفت رکھتے ہیں۔ محکمہؑ خارجہ کی انسانی حقوق کے بارے میں سالانہ رپورٹ کے مطابق ٹیلی ویژن اور اخبارات اور انٹرنیٹ پر سینسر شپ اور ازخود سینسر شپ کا دائرہ، خاص کر حکومت اور اس کی پالیسیوں کے حوالے سے بہت وسیع ہے۔ انسانی حقوق کے علم برداروں اور پرامن مظاہرین پر حملوں کی تفتیش اور مقدمات چلانے میں ناکامی نے اجتماع کی آزادی کا گلا مزید گھونٹ دیا۔

اجتماع اور مذہب یا عقیدے کی آزادی کو دبانے کے لیے روسی حکام نے اپنے ملک میں انتہا پسندی کے وسیع مفہوم کا غلط استعمال کیا ہے۔ 2017 میں سپریم کورٹ نے جیہواز ویٹنسز فرقے کے ارکان کی سرگرمیوں کو جرم کا درجہ دے دیا جس کے نتیجے میں پورے ملک میں جیہواز ویٹنسز کے جائز شعبوں کی تمام کارروائیوں پر پورے ملک میں پابندی لگ گئی اور ان کی عبادت مؤثر طور پر پابندی کا شکار ہو گئی۔ اس کے ماننے والوں کو قید کیا گیا، انہیں حراست میں لیا گیا یا حکام کے بقول ایک کالعدم انتہا پسند تنظیم میں سرگرم ہونے پران سے فوجداری نوعیت کی تفتیش کی گئی۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ جب بھی کوئی ملک، بشمول روس، بنیادی حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کرے گا تو ہم پرزور انداز سے کھڑے ہوں گے، اور اس کے خلاف آواز بلند کریں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG