دسمبر کے اوائل میں بائیڈن۔ ہیرس انتظامیہ نے پہلی بار بدعنوانی کے انسداد کے لیے امریکہ کی حکمتِ عملی کا اعلان کیا۔ ایسا کرتے ہوئے امریکہ نے اِس عالمی برائی کے خلاف جنگ کو امریکی حکومت کی داخلی اور خارجی پالیسی کی ایک اہم ترجیح قرار دیا۔
اکتوبر میں امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایکویڈور میں چند وہ وجوہات گنوائیں جن کی بنا پر بدعنوانی کو تخریبی طاقت قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "کرپشن کی وجہ سے پوری دنیا کے جی ڈی پی میں کم از کم پانچ فی صد کی کمی ہوئی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے اورعدم مساوات بڑھتی ہے۔" انہوں نے کہا کہ سب سے بڑھ کر شہریوں کا حکومت پر اعتماد باقی نہیں رہتا۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ اگرآپ دیکھیں تو حقیقی طور پر حالیہ برسوں میں پوری دنیا میں وسیع پیمانے پرشہری بد امنی میں اضافہ ہوا ہے، یوکرین میں میڈان، مصر میں تحریر اسکوائر، رومانیہ سے لے کر تیونس تک، سوڈان سے لے کر گوئٹے مالا تک، آپ دیکھیں گے کہ بد امنی اور افرا تفری کی جڑ ہی بد عنوانی ہے۔ یہ روز مرّہ زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کر رہی ہے۔ یہ اُن تمام وسائل کو غصب کر لیتی ہے جو کسی ملک کی تعلیم، اسپتال یا ہر اُس کام پر خرچ ہو سکتے ہیں جن سے حقیقی معنوں میں انسانوں کا معیارِِ زندگی بہتر ہو سکتا ہے۔
قومی سطح پر بد عنوانی کے انسداد کے لیے اِس نئی حکمت ِعملی میں بیشتر توجہ خود امریکہ کے مالیاتی نظام پر مرکوز کی گئی ہے جس کے کمزور پہلوؤں کودرست کیا جائے گا تاکہ بد عنوان عناصراُن کا فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ عالمی سطح پر اِس نئی حکمتِ عملی میں بدعنوانی کے خلاف اقدامات کو امریکی غیر ملکی امداد، کثیر الجہتی سفارت کاری، سیکیورٹی کی شراکت داری اور دو طرفہ تعلقات کے ساتھ منسلک اور مربوط کیا جا رہا ہے۔
انسدادِ بد عنوانی کی حکمتِ عملی کے پانچ ستون ہیں۔
اوّل، امریکہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے امریکی حکومت کی کوششوں کوجدید اورمربوط بنائے گا۔ اس کام کے لیے وسائل مختص کیے جائیں گے۔
دوئم، امریکی قانونی نظام کے خلا کو پُر کیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے امریکہ اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر بھی کام کرے گا۔
سوئم، امریکہ غیر قانونی سرمایہ کاری کو کم سے کم کرنے کی کوشش کرے گا اور بدعنوان افراد کی جواب دہی کی جائے گی۔ چہارم، انسدادِ بدعنوانی کے کثیرالجہتی نظام کو قائم اور مزید مضبوط بنانے کے لیے کام کیا جائے گا۔
اس حکمتِ عملی کا پانچواں اورآخری کام یہ ہو گا کہ امریکہ سفارتی پیمانے پر اپنے بیرونی شراکت داروں سے کہے گا کہ وہ بد عنوانی کے خلاف ترجیحی بنیاد پر کوششوں کو تیز کریں۔ اوران کو بیرونی امداد مہیا کی جائے گی کہ وہ انسدادِ بدعنوانی کے لیے کی جانے والی اصلاحات میں شفافیت لائیں اور لوگوں کو جواب دہ بنائیں۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ کرپشن، امریکہ کی قومی سلامتی، اقتصادیات، عالمی غربت ختم کرنے اور ترقی کے لیے کی جانے والی کوششوں اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔ تاہم اِسے مؤثر طور پر روکنے اور اِس کا انسداد کرنے اور شفاف اور جواب دہ طرزِ حکمرانی کے مظاہرے سے ہم امریکہ اور دوسری جمہوریتوں کو مضبوط اور مستحکم بنا سکتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**