افغانستان میں انسانی صورتِ حال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ جنگ اور تشدد کے خوف سے تقریباً چھ لاکھ افراد جن میں آدھی تعداد بچوں کی ہے، بے گھر ہو چکے ہیں۔ چاروں طرف بھوک منڈلا رہی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر 10 لاکھ سے زیادہ بچے بھوک سے سسک رہے ہیں اور وہاں کا صحت کا نظام ختم ہونے کے قریب ہے۔
طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کی انسانی صورتِ حال پر منعقد ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ افغانستان کے عوام کی زندگیاں بچانے کی ضرورت ہے۔ عشروں کی جنگ، تکالیف اور عدم تحفظ کا سامنا کرتے ہوئے وہ اذیت ناک حالات کا شکار ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری ان کو سہارا دینے کے لیے ساتھ کھڑی ہو۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے واضح الفاط میں کہا کہ امریکہ افغان عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد بہم کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اقوامِ متحدہ اور غیر سرکاری اداروں کے ذریعے افغانستان کے عوام کے لیے مزید چھ کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد دی جا رہی ہے جو اس مالی سال میں کل ملا کر 33 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔ اس فنڈنگ سے زندگی بچانے کے لیے خوراک کی امداد دی جائے گی۔ اس سے صحت اور غذائیت کی ضروریات پوری کی جائیں گی۔
عورتوں، بچوں، نسلی اقلیتوں اور دوسرے مذاہب کو ماننے والوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملے گی اور لڑکیوں سمیت زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکول بھیجنے کے لیے یہ فنڈز استعمال کیے جا رہے ہیں۔ یہ رقم صاف پانی کی فراہمی پر بھی خرچ کی جائے گی۔
سفیر گرین فیلڈ نے زور دے کر کہا کہ افغان عوام کی مدد کے لیے اقوامِ متحدہ اور این۔جی۔اوز شراکت کاروں کی کوششوں میں مدد دینے کے لیے صرف یہ فنڈنگ کافی نہیں ہو گی۔ افغانستان کے لوگوں کے لیے پڑوسی ملکوں کو اپنی سرحدیں کھولنا ہوں گی اور تجربہ کار امدادی کارکنوں کو سرگرم ہونا چاہیے۔ طالبان نے زبانی اور تحریری طور پر انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والی ایجنسیوں کو کام کرنے کی سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اقلیتی گروپوں، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے جو وعدے کیے ہیں، ان پر انہیں قائم رہنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ محض الفاط کافی نہیں ہم عملی اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں۔
سفیر گرین فیلڈ نے ایسی خبروں پر افسوس کا اظہار کیا جن کے مطابق طالبان امدادی سامان کی ترسیل اور حفاظتی کوششوں میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔ خاص طور سے جان بچانے والی خواتین ہیلتھ ورکرز کو نہ صرف کام سے روکا جا رہا ہے بلکہ امداد دینے والوں اور وصول کرنے والوں کو موجب سزا قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ خوفناک اور ناقابلِ قبول ہے۔
امریکی سفیر نے کہا اس وقت عالمی برادری کو متحد ہونا چاہیے۔ آج ہمیں اس اجلاس میں مالی امداد کی فوری اپیل کے جواب میں وعدے کر کے اٹھنا چاہیے۔ ہمیں انسانی امداد کے کارکنوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے جو اس وقٹ انتہائی اہم خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ہمیں افغان عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے افغانستان میں انسانی ہمدردی کے اقدامات کو اور زیادہ بڑھانا چاہیے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**