جبرو استبداد اور اقتصادی بدحالی سے تنگ آئے ہوئے ہزاروں لوگ اس ماہ کیوبا کی سڑکوں پر نکل آئے۔ وہ آزادی، اتحاد اور مادرِ وطن اور زندگی جیسے نعرے بلند کر رہے تھے اور یہ مطالبہ کررہے تھے کہ کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینال اپنے عہدے سے دست بردار ہو جائیں۔ یہ پر امن مظاہرے جو 21 جولائی کو شروع ہوئے ملک کے اندر ہوانا سے سینٹیاگو تک پھیل گئے, کئی عشروں میں حکومت کے خلاف یہ سب سے بڑے مظاہرے تھے۔
صدر جو بائیڈن نے کیوبا کے عوام کےساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ایک آمرانہ حکومت سے ان کی آزادی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ہوانا کی حکومت پر زور دیا کہ وہ تشدد یا کیوبا کے عوام کی آواز کو خاموش کرنے کی کوششوں سے باز آ جائیں۔
اس مطالبے پر کان نہیں دھرا گیا اور مظاہرین پر تشدد کیا گیا جس کے دوران انہیں مارا پیٹا گیا اور ان کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔ غیر جانب دار ذرائع ابلاغ کے مطابق 13 جولائی تک پانچ ہزار سے زیادہ مظاہرین حراست میں تھے یا ان کی تفتیش کی جا رہی تھی۔ ان میں سرگرم کارکن اور صحافی شامل ہیں۔ دوسری جانب انٹرنیٹ کو بھی وقفے وقفے سے بند کیا جاتا رہا ہے۔
کیوبا کے لوگوں کے آفاقی انسانی حقوق کے مطالبات پر کان دھرنے اور خود اپنی حکومت کی پالیسیوں پر نظر ڈالنے کے بجائے، کیوبا کے صدر نے کیوبا کی اقتصادی مشکلات اور سماجی بدعنوانی کے لیے امریکہ کو ذمہ دار ٹھیرایا۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ذمے داری سے کیوبن صدر کی پہلو تہی کی کوشش کو سختی سے رد کیا۔
مسٹر بلنکن نے کہا کہ کیوبا کی حکومت کی یہ سخت غلطی ہو گی کہ پورے ملک کے اندر درجنوں شہروں میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے کسی ایسے اقدام پر محمول کیا جائے جو امریکہ نے کیے ہوں۔
یہ ایک سنگین غلطی ہو گی اس لیے کہ اس سے محض یہ ظاہر ہو گا کہ وہ کیوبا کے عوام کی آواز اور ان کی خواہش پر کان نہیں دھر رہے جو طویل عرصے سے جاری جبر و استبدار سے بری طرح تنگ آ چکے ہیں اور کیوبا کی معیشت کی بد انتظامی اور مناسب خوراک کی کمی اور کرونا کی عالمگیر وبا کا مناسب تدارک نہ کرنے سے پریشانی کا شکار ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ بائیڈن۔ہیرس انتظامیہ کیوبا کے عوام اور دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے، جو اپنے انسانی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس بات کی توقع رکھتے ہیں کہ ان کی حکومتیں ان کی سنیں اور ان کی خدمت کریں نہ کہ انہیں خاموش کر دیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پر امن مظاہرین مجرم نہیں ہیں اور ہم پورے نصف کرۂ ارض اور دنیا بھر میں، کیوبا کی حکومت پر اس بات کے لیے زور دینے میں، اپنے شراکت داروں کے ہم آواز ہیں کہ وہ کیوبا کے عوام کے حقوق کا احترام کرے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا خود تعین کر سکیں جس سے کافی طویل عرصے سے انہیں محروم رکھا گیا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**