انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی کونسل کے سامنے اپنی تقریر میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ صدرجو بائیڈن کی انتظامیہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ ان کا دفاع کرنے والوں کی تحسین کی جانی چاہیے اور جو لوگ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہیں، ان کو لازماً جواب دہ ٹھیرانا چاہیے۔
اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ جیسا کہ انسانی حقوق سے متعلق اعلان میں کہا گیا ہے کہ تمام انسانی حقوق آفاقی، ناقابلِ تنسیخ اور ایک دوسرے سے مربوط اور منسلک ہیں۔ امریکہ، جمہوریت اور انسانی حقوق کو اپنی خارجہ پالیسی کا محور سمجھتا ہے اس لیے کہ امن اور استحکام کے لیے وہ ضروری ہیں۔ یہ عہد مستحکم ہے اور اس کی جڑیں ایک جمہوری ملک کی حیثیت سے خود ہمارے تجربے سے جڑی ہیں۔
اُن کے بقول اگرچہ اس میں کمی موجود ہے اور اکثر خود ہمارے نصب العین سے پوری طرح مطابقت نہیں رکھتیں لیکن ہم ہمیشہ زیادہ کھلے، قابلِ احترام اور آزاد ملک کی جدوجہد میں مصروف رہتے ہیں۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے کہ امریکہ، انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی کونسل میں 2022 سے 2024 کی میعاد میں ایک نشست کے لیے الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اُن کے بقول ہم اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کریں گے کہ کونسل کی رکنیت انسانی حقوق کی پاسداری کے اعلٰی معیار کی عکاسی کرتی ہو۔ ۔وہ ممالک جن کا انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ بدترین ہے انہیں کونسل کا رکن نہیں ہونا چاہیے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم کونسل کے کام اور اس کی رکنیت کو بہتر بنانے کے لیے مل جل کر کام کریں تاکہ دنیا بھر میں لوگوں کے حقوق کو فروغ دینے کے لیے یہ اور بھی زیادہ کام کرسکے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ بہت سے رکن ممالک انسانی حقوق کے تحفظ کو سراہتے ہیں اگرچہ وہ ان اقدار کو جن پر اقوامِ متحدہ کی بنیاد ہے، نقصان پہچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم میں سے ہر ایک پر انسانی حقوق کی ذمے داری ہے اور ملکوں کا فرض ہے کہ وہ ان بنیادی حقوق کا تحفظ کریں۔
بلنکن بولے کہ وہ ممالک جو اقتصادی ترقی کی آڑ میں چھپنے کی کوشش کرتے ہیں اور انسانی حقوق کو نقصان پہچاتے ہیں اُنہیں جواب دہ ٹھیرایا جائے گا جن میں انسانی حقوق کے بارے میں خود ان کی اپنی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
اُن کے بقول ہم ایسے ممالک مثلاً وینزویلا، نکاراگوا، کیوبا، اورایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ہم روسی حکومت سے اس مطالبے کا اعادہ کرتے رہیں گے کہ وہ فوری اور غیر مشروط طور پرالیکسی نوالنی اور سیکڑوں دوسرے روسی شہریوں کو رہا کردے جنہیں اپنے حقوق کے استعمال پر غلط طریقے سے حراست میں رکھا جارہا ہے۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ جب سنکیانگ میں مظالم ڈھائے جائیں گے یا ہانگ کانگ میں بنیادی آزادیوں کو پامال کیا جائے گا تو ہم آفاقی اقدار کے لیے اواز بلند کریں گے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ نے انسانی حقوق کے بھرپور عالمی تحفظ اور انسانی حقوق کے فروغ کا پورا عہد کیا ہوا ہے۔
اُن کے بقول ہم اپنے دوستوں، اور اس ادارے میں اپنے شراکت داروں، اور تمام علاقوں کی غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کونسل اپنے مینڈیٹ پر پوری اترے اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے موثر طور پر خدمات انجام دے سکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**