یمن میں صرف ایک سال پہلے قیام امن کی جانب پیش رفت کی امید تھی کیوں کہ اس وقت اقوامِ متحدہ کی ثالثی میں کی گئی جنگ بندی ایک سال سے جاری تھی اور ٹھوس مذاکرات نے تنازعہ کے خاتمے کے لیے امید دلائی تھی۔
امریکہ کے خصوصی سیاسی امور کے لیے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’اگرچہ جنگ بندی جاری ہے لیکن آج کی افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کے تجارتی اور بحری جہازوں پر حملوں نے ایک پائیدار امن کی طرف ہونے والی پیش رفت کو مبہم کر دیا ہے اور یمنی عوام کے لیے انسانی صورت حال ابتر ہو گئی ہے۔
رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’حوثیوں کے حملوں کے نتیجے میں چیزوں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور ترسیل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ یمنی باشندے بازاروں میں سامان، خوراک اور ضروری اشیا خریدنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ یمن بھر میں وسیع پیمانے پربنیادی ضرورت کی اشیا درکار ہیں۔ 18.2 ملین افراد کل آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ ہیں اور ان کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
لاکھوں افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ اور غذائی قلت کا سامنا ہے۔
جنوبی یمن میں متعدد لوگ اندرونی طور پر بے گھر ہیں اور تحفظ اور صحت کی خدمات، پینے کے صاف پانی اور صفائی کی سہولیات تک رسائی سے محروم ہیں۔ اس صورتِ حال کے نتیجے میں شمالی اور جنوبی یمن میں ہیضے کی وبا پھیل رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق یمن کی معیشت کو تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ تیل کی برآمدات کو فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینا اور یمن بھر میں سرکاری شعبے کے ملازمین کو اجرت کی ادائیگی انسانی ضروریات کو کم کرنے میں بڑا کردار ادا کرے گی۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’امریکہ یمن کے لیے انسانی امداد کے کلیدی عطیہ دہندہ کے طور پر عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ یمن کے سنگین انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے مزید مالی مدد فراہم کرے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’’یمن کے لوگوں کو امداد فراہم کرنے اور یمن میں ضروری خوراک اور سامان کی فراہمی کی اجازت دینے کے لیےحوثیوں کو بین الاقوامی جہاز رانی پر اپنے حملے بند کرنے چاہئیں۔
لیکن ضرورت مندوں کو وسائل فراہم کرنے کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
سفیر رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’ہم پہلے ہی وسیع شواہد کی طرف اشارہ کر چکے ہیں کہ ایران حوثیوں کو بیلسٹک اور کروز میزائل سمیت جدید ہتھیاروں کی فراہمی کرتا ہے اور یہ اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے اور اس فراہمی کے نتیجے میں علاقائی عدم استحکام کو مزید فروغ ملتا ہے۔
ہمیں اجتماعی طور پر ایران پر زور دینا چاہیے کہ وہ عدم استحکام کا باعث بننے والے کردار کو چھوڑ دے۔ اسے یہ بتانے کی بھی ضرورت ہے کہ وہ حوثیوں کے پیچھے نہیں چھپ سکتا۔ اس وقت حوثیوں کو جس پیمانے پر مواد کی منتقلی کی جا رہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ہمیں یمن کو مزید مثبت راستے پر لانے کے لیے اپنی اجتماعی کوششوں کو دوگنا کرنا چاہیے۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ استحکام کا بہترین راستہ اقوامِ متحدہ کے زیر اہتمام یمن کے لیے ایک جامع امن عمل پر بات چیت کرنا ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔