قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے حال ہی میں واشنگٹن کانفرنس برائے امریکہ میں کہا ہے کہ امریکہ مغربی نصف کرہ میں نقل مکانی سے نمٹنے میں مدد کے لیے اپنے شراکت داروں کو شامل کر رہا ہے۔ یہاں تک وطن کی شرح تاریخی طور پر زیادہ ہے۔
صدر جو بائیڈن نے دو سال پہلے پورے نصف کرہ سے 20 شراکت داروں کے ساتھ ترک وطن اور تحفظ سے متعلق لاس اینجلس اعلامیہ کا آغاز کیا۔
جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ مشترکہ طور پر ’’ہم اس اعلان کے تین اہم عوامل پر کام کر رہے ہیں۔‘‘ ان میں نقل مکانی کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا؛ غیر قانونی نقل مکانی کے طریق کارکو تبدیل کرنے میں مدد کے لیے قانونی راستہ دکھانا؛ اور پورے خطے میں سرحدوں کے مضبوط اور انسانی بنیادوں پر نفاذ کو فروغ دینا شامل ہے۔
مسٹر سلیوان نے کہا کہ اب تک ہم اپنے شراکت داروں کو بے مثال اورغیر متوقع طریقوں سے پیش رفت کرتا دیکھ رہے ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’مثال کے طور پر لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک وینزویلا کے تقریباً 80 لاکھ تارکین وطن میں سے 80 فی صد سے زیادہ کی میزبانی کر رہے ہیں۔
یہ تارکینِ وطن مادورو حکومت کے دور میں اپنے ملک کو چھوڑ گئے تھے۔ امریکہ محفوظ اور انسانی بنیادوں پر ضوابط کے نفاذ میں تیزی لا رہا ہے۔ ہم تارکین وطن کو اپنے ملک میں داخل ہونے کے لیے ایک نیا اصول نافذ کر رہے ہیں تاکہ منظم طریقہ کار استعمال کرنے کی ترغیب دی جا سکے۔ اس میں ان لوگوں کے لیے پناہ کے حصول کی اہلیت پر پابندیاں لاگوکرنا شامل ہیں جو ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
امریکہ نے جنوبی سرحد پر اپنی سکریننگ یا نگرانی کے اقدامات کو بھی تیز کر دیا ہے اور اس کے تحت ایسے تارکین وطن کو تیزی سے واپس بھیجا جا رہا ہے جن کے پاس اپنے تحفظ کے حوالے سے درکار درست دعوے نہیں ہیں۔
مسٹر سلیوان نے کہا کہ صدر بائیڈن اور میکسیکو کے صدر لوپیز اوبراڈور نے ایک حالیہ گفتگو کے بعد نقل مکانی کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔ ان میں تارکینِ وطن کی سرحد پر آمد سے پہلے ہی بڑھتی ہوئی تعداد پر ردِعمل کا اظہار کرنا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ ’’انہوں نے ایسے اقدامات پر بھی اتفاق کیا جو تارکینِ وطن کو اپنی اصل کمیونٹی میں رہنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور نقل و حمل کے لیے خطرناک طریقوں کے استعمال کو روکتے ہیں جن میں تارکینِ وطن کو شمال کی طرف جاتے ہوئے تشدد کا سامنا ہو سکتا ہے۔
میکسیکو اور ایل اے ڈیکلریشن کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ ہماری مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ ماہ جنوب مغربی سرحد پر غیر قانونی تارکینِ وطن کے ساتھ نمٹنے میں تقریباً 30 فی صد کمی ہوئی جو پچھلے سال کے اسی وقت کے مقابلے میں بہتری ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے مغربی نصف کرہ کو درپیش ترک وطن سمیت چیلنجوں کے باوجود مستقبل کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر آپ ایک نصف کرہ کے طور پر ہمارے پاس موجود تمام خام مال کو دیکھیں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ امریکی خطہ دنیا کا سب سے خوشحال، جمہوری اور محفوظ خطہ نہ بن سکے۔‘
مسٹر سلیوان نے کہا ، ’’ہمارے پاس سرمایہ اور صلاحیت ہے۔ ہمارے پاس منشا کا فقدان نہیں ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔