دس دسمبر انسانی حقوق کا عالمی دن ہے۔ یہ تاریخ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جدید تاریخ کی مؤثر ترین دستاویزات میں سے ایک یعنی انسانی حقوق کے عالمگیر اعلانیے کی منظوری کے اعزاز میں منتخب کی گئی۔
آج اس دستاویز کی منظوری کے 75 سال مکمل ہوگئے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے واقعات کے تناظر میں یہ انسانیت کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کا پہلا عالمگیر اعلان تھا۔
یہی وہ دن ہے جب نوبیل امن انعام باضابطہ طور پر اس سال کے فاتح کو دیا جاتا ہے اور ہر سال انسانی حقوق کے ایک مختلف پہلو کومنانے کے لیےوقف کیا جاتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اس موقع پر کہتے ہیں کہ ’’انسانی حقوق کے دن اور انسانی حقوق کے لیےمختص ہفتہ کے موقع پرہم اس مقدس نظریہ کو یاد کرتے اور اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہر شخص کو مساوی، موروثی باوقار اور ناقابلِ تنسیخ حقوق سے نوازا گیا ہے۔
صدر کا مزید کہنا ہے کہ ’’آج یہ خیال ان لاکھوں لوگوں کے دلوں میں دھڑکتا ہے جو ان فطری آزادیوں کے لیے مارچ کرتے ہیں، لڑتے ہیں اور قربانی دیتے ہیں جن کے ہم بطور انسان حقدار بھی ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’دنیا بھر میں چین سے لے کر برما، افغانستان سے ایران، ایتھوپیا سے یوکرین اور اس سے بھی آگےجرأت مند افراد طاقت کے غلط استعمال کے خلاف کھڑے ہیں۔ یہ لوگ اپنی جانوں کولاحق خطرات کے درمیان بھی مستحکم رہے ہیں اور اپنی بنیادی آزادیوں کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھا رہے ہیں۔
صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ’’ امریکہ ان بہادر خواتین اور مردوں کا مکمل ساتھ دیتا ہے جو جبر اور ناانصافی کا سامنا کرتے ہوئے اپنے بنیادی انسانی حقوق کے لیے نبرد آزما ہیں اور ہم ہمیشہ ایسا کرتے رہیں گے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔