Accessibility links

Breaking News

سوڈان میں خوفناک تصادم کا خاتمہ ضروری ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سوڈان میں سات ماہ قبل سویلین گورننس کی اُمیدیں اس وقت ماند پڑ گئیں جب سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے درمیان نیا تصادم شروع ہو گیا۔ آر ایس ایف یعنی ریپڈ سپورٹ فورسز یا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی بریفنگ میں اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سوڈان میں جنگ کو ’’زندہ جہنم‘‘ قرار دیا۔

اب تک پانچ ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ 57 لاکھ سے زائد افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔ خرطوم تباہ ہو چکا ہے اور دارفور بھی اس تنازعے کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے توجہ دلائی کہ نومبر میں آر ایس ایف اور اتحادی ملیشیا نے مغربی دارفور میں قتلِ عام اور خوفناک زیادتیاں کی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’’عینی شاہدین نے اطلاع دی ہے کہ مغربی دارفور میں انسانی حقوق کی مزید خلاف ورزیوں اور افریقی مسالیت کمیونٹی کو نسلی طور پر نشانہ بنانے کے علاوہ مقامی رہنماؤں، انسانی حقوق کے علم برداروں اور کارکنوں سمیت شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔

ڈاکٹروں اور اقوامِ متحدہ کے مطابق اڈاماٹا میں ایک ہی روز میں کیے گئے متعدد حملوں میں 800افراد مارے گئے جو اپریل میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا قتل عام قرار دیا جا سکتا ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ تنازعات کے ساتھ جنسی تشدد اور ریپ کے واقعات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

سفیر گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’او ایچ سی ایچ آر(اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق) کے مطابق دارفور میں آر ایس ایف کے زیر کنٹرول علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کیا گیا، زنجیروں میں جکڑا گیا اور انہیں ان کی مرضی کے خلاف رکھا جا رہا ہے۔ یہ سب ہمارے سامنے ہو رہا ہے اور ہماری اجتماعی انسانیت پر ایک دھبہ ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ پائیدار امن ہی زندگیوں کو بچانے اور بحران کو ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ امریکہ نے اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے سعودی عرب اورترقی کے لیے بین الحکومتی اتھارٹی کے ساتھ جدہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا۔

ایس اے ایف اورآر ایس ایف نے انسانی امداد کے لیے رابطے کے مقامات کی نشاندہی کرنے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اعتماد سازی کے اقدامات اٹھانے کا عزم کیا۔

ان اقدامات میں ایس اے ایف اورآر ایس ایف کے رہنماؤں کے درمیان رابطہ قائم کرنا، جیل سے فرار ہونے والوں کو گرفتار کرنا اور مخالفانہ بیان بازی کو کم کرنا شامل ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ فریقین ان وعدوں پر عمل کرتے ہیں یا نہیں۔ سفیر تھامس گرین فیلڈ نے اعلان کیا کہ ’’اب وقت آچکا ہے کہ فریقین اپنے ہتھیار ڈال دیں اور سویلین گورننس دوبارہ شروع کریں۔ آئیے ہم سب سوڈانی لوگوں کی آزادی، امن اور انصاف کے حصول کے لیےایسی ہر ممکن مدد کریں جس کے وہ مستحق ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG