جرات مند خواتین کے لیے بین الاقوامی ایوارڈ 2022

فائل فوٹو


امریکی محکمۂ خارجہ نے حال ہیں میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی 20 خواتین کو ان کے جرات مندانہ کارناموں کے اعتراف میں بین الاقوامی ایوارڈ دیا۔

ان خواتین نے غیر معمولی جرات، طاقت اور قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی کمونیٹیز اور وہاں کے لوگوں کی زندگی میں بہتری پیدا کرنے کا جتن کیا۔ وزیرِ خارجہ کی طرف سے دیے گئے 2022 کے ایوارڈز کی یہ تقریب ورچوئل تھی۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایوارڈ یافتہ خواتین کا تعارف کرایا۔ سب سے پہلے انہوں نے بنگلہ دیش کی رضوانہ حسن کے نام کا اعلان کیا، جنہوں نے بطور وکیل جھینگوں کی کمرشل فارمنگ کرنے والوں کے خلاف کامیاب مہم چلائی ، جن کی وجہ سے روایتی ماہی گیروں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے مکانات تعمیر کرنے والی ان کمپنیوں کے خلاف مہم چلائی، جن کی سرگرمیوں سے ڈھاکہ کے نواح کی دلدلی زمین ختم ہوتی جا رہی ہے اور ماحول متاثر ہو رہا ہے۔

ایوارڈ وصول کرنے والی دوسری خاتون برازیل کی سیمون سیبیلیو ڈ و ناسیمینٹو تھیں، جو ریو ڈی جینرو میں پراسیکیوٹر ہیں اور بدعنوانی ، ملیشیا اور منشیات کے اسمگلروں کے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔

برما کی آئی تھن زارمونگ جمہوریت کی ایک سرگرم کارکن ہیں۔ 2015 میں انہیں اسٹوڈنٹ یونین اور اقلیتی زبانوں میں تعلیم دینے پر پابندی کے خلاف چار سو میل لمبے احتجاجی مارچ کا اہتمام کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

کولمبیا کی لیزیفینا کلنر زونیگا ایک این جی او چلاتی ہیں، جو ماہی گیروں، مزدوروں اور کاروباری شعبے کے ساتھ مل کر ماحول کے تحفظ، نئے روز گار کے مواقع اور ایفرو کولمبین اور مقامی باشندوں کے حقوق اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے کام کرتی ہے۔

طیف سمیع محمد عراق کی نائب وزیرِ خزانہ اور بجٹ کے شعبے کی ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ انہوں نے سرکاری اور بجٹ کے شعبوں میں جاری کرپشن کے خلاف کامیاب جنگ لڑی۔

لائبیریا میں خانہ جنگی کے دوران خواتین کے خلاف تشدد عام تھا۔ خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد فاسیا بوائنوہ ہیرس نے خود کو صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد میں کمی لانے کے لیے وقف کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ لڑکیوں کو حصول تعلیم اور خواتین کو سیاست میں حصّہ لینے پر راغب کرنے کے لیے بھی کام کرتی ہیں۔

لیبیا کی نجلہ منغوش اس ملک کی پہلی خاتون وزیرِ خارجہ ہیں۔ یہ تنازعات کے حل کی ماہر ہیں اور مزید متحد اور جمہوری حکومت کے لیے سرگرم عمل رہتی ہیں۔

مالدووا کی ڈوینا گرمین ، پارلیمنٹ کی رکن ہیں اور مالدووا کے لیے استنبول کنونشن کی توثیق کی مہم چلارہی ہیں۔ یہ صنفی بنیادوں پر ہونے والے تشدد کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی تصور کرتی ہیں۔

نیپال کی بھومیکا شریستھا ، ٹرانس جینڈر خاتون ہیں انہوں نے 2007 میں نیپال میں شہریت کے کاغذات میں ایسی آپشن کے اضافے کے لیے مہم چلائی جس میں مرد و زن کی تخصیص نہ ہو۔ سپریم کورٹ نے اس تبدیلی کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

رومانیہ کی کارمین چارج رومانیہ کی لڑکیوں اورعورتوں کے حقوق کے لیے مہم چلاتی ہیں۔ بچّوں سمیت اس گروپ کو نسلی اور صنفی تعصب کا سامنا ہے اور بچیوں کی کم سنی میں زبردستی شادی کر دی جاتی ہے۔

روئگ چندا پاسکو جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاون کی کیمونٹی لیڈر ہیں اور یہ منظم جرائم اور صنفی بنیاد پر تشدد کےخلاف مہم چلا رہی ہیں۔

ویت نام کی پھام ڈون ٹرانگ کو دسمبر 2021 میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے حق میں لکھنے کے جرم میں نو سال قید کی سزا سنائی گئی۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم ان کی غیر منصفانہ قید کی مذمت کرتے ہیں اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

وزیرِ خارجہ نے اس ورچوئل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ 12 خواتین ایک دوسرے سے ہزاروں میل کے فاصلے پر الگ الگ کام کر رہی ہیں۔ مگر ان کے درمیان اپنے ملکوں اور حلقوں میں رہنے والوں کی خدمت کرنے کا جذبہ مشترک ہے اور اپنے اس مقصد کے لیے انہوں نے غیر معمولی جرات اور ذاتی قربانی کا مظاہرہ کیا ہے۔ امریکہ ان کے دوش بدوش کھڑا ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**