امریکہ کے نائب نمائندے سفیر رچرڈ ملز نے اقوامِ متحدہ میں کہا کہ امریکہ کو مالی میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر سخت تشویش ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی سرکشی، اس میں اضافہ اور شہریوں، قومی سیکیورٹی فورسز، بین الاقوامی افواج اور مالی میں استحکام لانے والی اقوام متحدہ کی کثیر ملکی فوج کے خلاف حملوں کی شدت میں اضافے کی جانب توجہ مبذول کرائی۔
انسانی نقطہ نظر سے بھی صورتِ حال پریشان کن ہے اور 47 لاکھ لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے اور تقریباً چار لاکھ افراد اندرونِ ملک بے گھر ہو چکے ہیں۔
سفیر ملز نے واضح طورپر کہا کہ یہ ضروری ہے کہ عبوری حکومت اور اقوامِ متحدہ کے مشن کے لیے شہریوں کا تحفظ سب سے بڑی ترجیح ہونی چاہیے۔ اس کے لیے یہ لازم ہے کہ عبوری حکومت سزا کے خوف کے بغیر جرائم کی کارروائی پر روک لگائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے شہریوں کو ایسا وسیلہ دستیاب ہو جس کے ذریعے وہ اپنی تشویش کا اظہار کر سکیں۔
اگست 2020 میں ایک فوجی بغاوت کے بعد فوجی جنتا نے مالی کی حکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔ عبوری منشور ستمبر میں تیار کیا گیا، جس میں ایک عارضی حکومت کا کہا گیا تھا جو 18 مہینوں سے زیادہ عرصے تک حکمرانی نہیں کرے گی۔ مئی 2021 میں ایک دوسرا فوجی قبضہ دیکھنے میں آیا۔ تاہم فوجی قیادت نے عہد کیا کہ عبوری حکومت کے نظام الاوقات کی پابندی کی جائے گی۔
سلامتی کونسل، مغربی افریقی ملکوں کی اقتصادی برادری کے ساتھ اس بات کے لیے کھڑی ہے کہ مالی میں عبوری حکومت جمہوری صدارتی انتخابات کے نظام الاوقات کی پاسداری کرے جو فروری 2022 میں ہونا طے پائے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عبوری حکومت الیکشن کا نظام الاوقات جاری کرے اور الیکشن کے لیے پیش رفت کرے۔ سفیر ملز نے اس جانب توجہ دلائی کہ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ مالی میں عدم سلامتی کی اصل جڑ حکمرانی اور بدعنوانی کے مسائل ہیں۔
عبوری حکومت جو اصلاحات بھی متعارف کراتی ہے انہیں متفقہ نظام الاوقات کے اندر مکمل کرنا چاہیے یا پھر انہیں جاری رکھنے کے لیے ایک منتخب حکومت کے سپرد کر د ینا چاہیے۔
امریکہ مالی کے عبوری آئین میں درج اس شق سے اتفاق کرتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عبوری دور کے صدر اور وزیرِ اعظم آئندہ صدارتی انتخاب میں ان عہدوں کے امیدوار نہیں ہوں گے۔
سفیر ملز نے اس بات پر زور دیا کہ یہ نہایت ضروری ہے کہ فروری 2022 کے انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں اور انتخابی مبصرین ان کا مشاہدہ کریں۔ ہم عبوری حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ انتخابات میں خواتین کی مکمل، مساوی اور معنی خیز شرکت کو یقینی بنائے، جس میں یہ بات شامل ہے کہ خواتین یقینی طور پر بیلٹ پر بھی موجود ہوں اور رائے دہندگی کے لیے رجسٹرڈ بھی ہوں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**