Accessibility links

Breaking News

افریقہ میں داعش کا مقابلہ


مارچ 2019 میں دولتِ اسلامیہ (داعش) کے دہشت گرد گروپ کو شام میں اس کے آخری مضبوط ٹھکانے باغوذ میں کئی ایک مقامی فورسز کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ ان فورسز کو داعش کو شکست دینے کے لیے 83 ارکان پر مشتمل عالمی اتحاد کی حمایت حاصل تھی۔

باغوذ کے شہر کی آزادی کا مطلب یہ تھا کہ داعش کی خود ساختہ خلافت کا وجود ختم ہو گیا تھا۔ دہشت گردی کا قلع قمع کرنے سے متعلق قائم مقام رابطہ کار اور داعش کو شکست دینے کی خاطر عالمی اتحاد کے قائم مقام خصوصی ایلچی جون گاڈ فرے نے کہا کہ یہ ایک سنگِ میل اور اہم موڑ تھا لیکن یہ خود اس بات کا واضح اشارہ نہیں تھا کہ داعش کا زوال ہو چکا ہے۔

قائم مقام خصوصی ایلچی گاڈ فرے نے کہا کہ 2019 کے آخر میں داعش کی اندرونی طور پرتنظیم نو کی گئی جس کا مقصد دنیا بھر میں اس کی شاخوں اور اس سے منسلک تنظیموں کو فیصلوں کا اختیار دینا اور وسائل مہیا کرنا تھا۔

اُن کے بقول یہ صورتِ حال کہیں بھی اتنی چونکا دینے والی نہیں تھی جتنی کہ افریقہ میں داعش اور القاعدہ، دونوں سے منسلک گروپوں کی جانب سے دہشت گردی کا خطرہ گزشتہ چند برسوں کے دوران نہ صرف مستقل بڑھتا رہا ہے بلکہ اس کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔

گاڈ فرے کے مطابق یہی ایک وجہ ہے کہ امریکہ، پورے افریقہ میں دہشت گردی کا قلع قمع کرنے سے متعلق وسیع سرگرمیوں میں اپنے شراکت داروں سے تعاون کر رہا ہے۔

افریقی امور کے نائب معاون وزیرِ خارجہ مائیکل گونزلیس نے کہا کہ ہمارے طریقۂ کار کا مقصد نہ صرف سیکیورٹی کے پہلو پر توجہ دینا ہے بلکہ ایسے سماجی اور اقتصادی پہلوؤں پر بھی جن کی بنا پر خطرات جنم لیتے ہیں ان میں داعش کی پیغام رسانی کا توڑ کرنا، زیادہ اقتصادی مواقع فراہم کرنا اور کمیونٹی کو استقامت دینا ہے تاکہ پرتشدد انتہا پسندی کے رجحان کو کم کیا جا سکے۔

قائم مقام رابطہ کار گاڈ فرے نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں امریکہ کی کوششیں ساحل کے علاقے پر مرکوز رہی ہیں۔ مشرق میں صومالیہ کے اندر ہم نے اس جانب کچھ پیش رفت کی ہے۔ کینیا میں حملوں کی منصوبہ بندی اور انہیں عملی جامہ پہنانے کے لیے الشباب کی صلاحیتوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔

ساحل کے مغربی علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے والوں کے مسئلے سے نمٹنے کی خاطر امریکہ، فرانس اور دوسرے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکہ نے افریقہ کے زیریں علاقے میں داعش سے منسلک دو تنظیموں کے خلاف اقدامات کیے ہیں۔

داعش - ڈی آر سی، جو ڈیمو کریٹک ری پبلک آف کانگو کے شمالی کیوو اور اتوری صوبوں میں سرگرم ہے اور داعش موزمبیق کو جو زیادہ تر موزمبیق کے شمالی کابو ڈیلگاڈو صوبے میں سرگرم ہے، غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

ان دو دہشت گرد تنظیموں اور ان کے لیڈروں کو بھی خصوصی عالمی دہشت گرد کا درجہ دیا گیا ہے۔

قائم مقام رابطہ کار گاڈ فرے نے کہا کہ تعزیراتی کارروائیاں ہمارے لیے نہایت اہم ہتھیار ہیں جن کی مدد سے ہم مالی اور دوسرے مددگار نیٹ ورک کو تباہ کر سکتے ہیں جن کی دہشت گرد گروپوں کو ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ تشدد کو وسعت دے سکیں اور حملے کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم عالمی سطح پر داعش کو پائیدار شکست دینے کا عزم رکھتے ہیں، جیسا کہ ہم نے بہرحال تہیہ کررکھا ہے تو پھر ہمیں افریقہ میں اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG