امریکی محکمۂ خارجہ نے دہشت گرد گروپ داعش سے منسلک دو تنظیموں پر تعزیرات لگا دی ہیں جن میں سے دونوں صحارا کے زیریں علاقے میں سرگرم ہیں۔ داعش کی شاخ ڈیموکریٹک ری پبلک آف دی کانگو اور داعش ہی کی موزمبیق میں قائم آئی ایس آئی ایس موزمبیق کو امیگریشن اور شہریت کے ترمیم شدہ ایکٹ کی شق 219 کے تحت غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا گیا ہے۔
دونوں گروپوں کو انتظامی حکم نامے 13224 کے تحت عالمی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا گیا ہے۔ ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں داعش کے رہنما سیکا موسٰی بالوکو اور موزمبیق میں داعش کے ابو یاسر حسان کو محکمۂ خارجہ نے عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔
ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں قائم داعش جسے متحدہ جمہوری فورسز اور مدینتہ التوحید والمجاہدین بھی کہا جاتا ہے، مشرقی کانگو، شمالی کیوو اور ایتوری کے صوبوں میں سرگرم ہے۔
یہ گروپ شہریوں اور علاقائی فوجی دستوں کے خلاف اپنے ظالمانہ تشدد کے لیے بدنام ہے۔ سیکا موسٰی بالوکو کی قیادت میں 'ڈی آر سی' میں قائم داعش صرف 2020 میں 849 شہریوں کی ہلاکت کی ذمے دار ہے۔
موزمبیق میں قائم داعش جسے انصار السنہ اور موزمبیق میں مقامی طور پر الشباب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، خاص طور پر موزمبیق کے شمالی کابوڈیلگاڈو صوبے میں سرگرم ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اس گروپ نے اپریل 2018 میں داعش سے وفاداری کا اعلان کیا اور اسے داعش کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے 2019 میں ایک شاخ کے طور پر تسلیم کرلیا گیا۔ ابو یاسر حسان کی قیادت میں 2017 کے آخر کے بعد سے اس گروپ نے تقریباً 1300 شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔ شمالی موزمبیق میں اس کے حملوں کے نتیجے میں تقریباً چھ لاکھ ستر ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
ڈیموکرٹیک ری پبلک آف کانگو اور موزمبیق میں داعش اور ان کے لیڈروں کو دہشت گردوں کا درجہ دے کر امریکی محکمۂ خارجہ نے عام امریکیوں اور بین الاقوامی برادری کو مطلع کردیا ہے کہ ان گروپوں نے پرتشدد دہشت گرد حملے کیے ہیں یا ان سے دہشت گرد کارروائیوں کا خاصا خطرہ لاحق ہے۔ ان نامزدگیوں سے ان گروپوں کے لیڈروں کی شناخت بھی کی جاسکتی ہے۔
ان نامزدگیوں کی بنا پر امریکہ، ان تنظیموں یا افراد کے فنڈ یا ان کی جائیداد کو جو امریکی حکام کی پہنچ میں ہوں، منجمد کرسکتا ہے۔ اس طرح مؤثر طور پر وہ بینک کاری کے بین الاقوامی نظام سے باہر ہوسکتے ہیں اورسہولت کاروں کو رقوم کی منتقلی اور عطیات دینے والوں سے پیسوں کی وصولی کی صلاحیت سے محروم ہوسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ کے تمام کاروباری اداروں، مینوفیکچررز اور انفرادی حیثیت میں لوگوں کو ان سے معاملات کرنے یا کاروبار کرنے کی بھی ممانعت ہوگی۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**