Accessibility links

Breaking News

بحرین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بحال


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک مہینے سے بھی کم عرصے میں امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں دو تاریخی امن معاہدوں میں معاونت کی ہے۔ ان میں حالیہ معاہدہ اسرائیل اور بحرین کے درمیان طے پایا۔ پہلا معاہدہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہوا تھا۔

امن اور تعاون کے جذبے کے تحت بحرین نے اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ملک ایک دوسرے کے ہاں سفارت خانے قائم کریں گے اور سفیروں کا تبادلہ کریں گے، اپنے ملکوں کے درمیان براہِ راست پروازوں کا آغاز کریں گے اور مختلف شعبوں میں وسیع تر تعاون کے منصوبے شروع کریں گے جن میں صحت، تجارت، ٹیکنالوجی، تعلیم، سیکیورٹی اور زراعت شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 72 سال میں اسرائیل کے ساتھ صرف دو امن معاہدے ہوئے تھے اور ان کے بقول انہیں قوی امید ہے کہ مزید معاہدے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت بحرین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدوں سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین منصفانہ اور پائیدار امن کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ عشروں کے عدم استحکام اور بحران کے بعد گزشتہ تین برسوں میں مشرقِ وسطی میں حالات خاصے بہتر ہوئے ہیں۔ ان کے بقول میں نے اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ اعتماد کو بحال کیا ہے اور ہم نے مل جل کر دولتِ اسلامیہ (داعش) کی خلافت کو سو فی صد ختم کردیا ہے۔

صدر کے بقول ان انتہا پسندوں کو جو اسلام کی غلط تشریح کرتے ہیں اور عدم استحکام کا بیج بوتے ہیں، الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔ اب پورے علاقے اور ساری دنیا میں اقوام ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں اور ایک ایسے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے اپنے عزم میں متحد ہیں، جو بدی اور دہشت گردی سے پاک ہو۔

صدر ٹرمپ نے اسرائیل اور بحرین کے رہنماؤں کا اس تاریخی معاہدے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت اس بات کو ثابت کر رہی ہے کہ مستقبل امیدوں سے لبریز ہو سکتا ہے اور اس کا ماضی کے تنازعات کی روشنی میں تعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لارہے ہیں جس میں مزید تیزی آئے گی۔ یہ علاقہ زیادہ سے زیادہ مستحکم، محفوظ اور خوش حال بن جائے گا۔ مشرقِ وسطی کے لوگ ایک روشن اور زیادہ پرامید مستقبل کے لیے کوشاں ہیں اور امریکہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG