تاریخی کشیدگی کے باوجود سربیا اور کوسوو نے اقتصادی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے جرأت مندانہ اقدامات کیے ہیں۔ چار ستمبر کو دونوں ملکوں نے امریکہ کی مدد سے معاہدوں پر دستخط کیے جن میں وسیع تر اقتصادی معاملات میں تعاون کے وعدوں کو آخری شکل دی گئی۔
وائٹ ہاؤس میں دستخط کی تقریب کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سربیا کے صدر الیگزینڈر ووچچ اور کوسوو کے وزیر اعظم عبداللہ ہوتی نے مل کر کام کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس نے علاقے اور دنیا کو محفوظ بنا دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایک پرتشدد اور الم ناک تاریخ اور برسوں کے ناکام مذاکرات کے بعد میری انتظامیہ نے اختلاف کو دور کرنے کے لیے ایک نئی راہ تجویز کی۔ روزگار پیدا کرنے اور اقتصادی نمو پر توجہ دے کر دونوں ممالک ایک بڑی پیش رفت میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہمیں ان دونوں عظیم رہنماؤں پر فخر ہے جنہوں نے اسے سر انجام دیا اور ان کے عوام ان پر فخر کرتے ہیں جو زیادہ اہم بات ہے۔ یہ ایک تاریخی حیثیت کی حامل ہے۔
انیس سو نوے کے عشرے کے شروع میں یوگوسلاویہ کے ٹوٹ جانے اور پھر جنگِ بلقان کے بعد کوسوو نے سربیا سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور 2008 میں اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔
اس صورتِ حال کو سربیا نے تسلیم نہیں کیا۔ بیس سال سے زیادہ عرصے سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک جامع سیاسی سمجھوتہ طے کرانے کی خاطر مغربی ملکوں کی کوششیں بار آور نہیں ہو سکیں تھیں۔
سربیا اور کوسوو کے لیے صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے پرعزم تھے۔
رچرڈ گرینل کے بقول صدر نے کہا کہ پہلے ان ممالک کو اقتصادی ترقی، صنعتیں لگانے اور ان سے ملنے والے ثمرات سے متعلق آگاہ کیا جائے پھر سیاسی معاملات خود بخود سدھر جائیں گے۔
امریکہ کی کاوش سے بلغراد اور پرسٹینا کے درمیان اقتصادی معاملات کو معمول پر لانے کے سمجھوتے کا مقصد اقتصادی نمو اور روزگار کے مواقع کو فروغ دینا اور تعاون کے خاطر خواہ فوائد کا مظاہرہ کرنا ہے۔
اس تاریخی معاہدے سے سرحدوں کے آر پار آمدورفت بھی کھلے گی اور سربیا اور کوسوو ایک دوسرے کے ڈپلومہ اور لائسنس کو بھی تسلیم کرسکیں گے۔ اس کے علاوہ سربیا اور کوسوو مشرقِ وسطی میں قیامِ امن کے لیے جاری تحریک میں بھی شریک ہیں۔
کوسوو اور اسرائیل نے اپنے تعلقات کو معمول پر لانے اور سفارتی رشتے قائم کرنے پر اتفاق کرلیا ہے اور سربیا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کر دے گا۔ یہ یورپی اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کی سمت میں بنیادی اقدامات ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ نے سربیا اور کوسوو کے درمیان ماضی کی تلخیوں کا اعتراف کیا۔ تاہم اُنہوں نے دونوں ملکوں کے روشن مستقبل کی پیش گوئی بھی کی۔ صدر نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ان کے درمیان شان دار تعلقات قائم ہوں گے اور اقتصادی معاملات انہیں قریب تر لے آئیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**