امریکی ہر سال فروری کے تیسرے پیر کو صدور کا دن مناتے ہیں۔ اس روز منائی جانے والی یاد کے موقع پر ماضی یا حال کے ہر صدر کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
خاص طور پر جارج واشنگٹن اور ابراہام لنکن کو ( خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے) ۔
ان دونوں صدور کی سالگرہ میں کوئی 10 دن کا فرق ہے۔ واشنگٹن کی سالگرہ 22 فروری کوجب کہ لنکن کا یومِ پیدائش 10 تاریخ کو ہوتا ہے۔
تاہم ابتدائی تقریبات اور اس کے بعد 1971 میں جب اس دن کی تعطیل کو سرکاری طور پر تسلیم کیا گیا تو بھی واشنگٹن کے یومِ پیدائش کو کبھی بھی یومِ صدور قرار نہیں دیا گیا۔
لیکن ہمیشہ ایسا ضرور رہا ہے کہ یہ دن ملک کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کے لیے شکریے اور انہیں تسلیم کیے جانے کا موقع رہا ہے۔
جارج واشنگٹن نے اس باغی فوج کی قیادت کی جس نے تاج برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ وہ بے انتہا مقبول تھے۔
ان کی سالگرہ کا پہلا جشن جس کا دستاویزی ریکارڈ ملتا ہے 1778 میں ویلی فورج میں باغی فوج کے سرمائی کیمپ میں منایا گیا جو فلا ڈلفیا شہر سے زیادہ دور نہیں ہے۔
اس وقت ڈھول اور مرلی بجانے والوں کے ایک دستے نے کوارٹرز کے سامنے سالگرہ کے موقع پر موسیقی پیش کی۔ واشنگٹن نے بعد میں کہا کہ جشن کا آغاز بادشاہ جارج کے لیے سخت الفاط سے ہوا۔
واشنگٹن ایسے شخص نہ تھے جو یہ چاہتے ہوں کہ انہیں سراہا جائے یا ان کا جشن منایا جائے۔ لیکن وہ ایک متحد کرنے والی شخصیت کی ضرورت کو سمجھتے تھے۔
ایک ایسے شخص کی جو آبادی ( کے سب طبقوں کو) کو اکھٹا کر سکے اور ایک نئے ملک کی بھلائی کے لیے مل کر کام کرنے کی حوصلہ افزائی کر سکے۔
امریکی 1799 میں ان کے انتقال کے بعد کے برسوں میں واشنگٹن کی سالگرہ غیر رسمی طور پر مناتے رہے جس کے بعد 1879 میں فروری کے تیسرے پیر کو قومی تعطیل قرار دیا گیا اور ایک قانون کے ذریعے(اس سلسلے کی ) تقریبات فروری کے تیسرے پیرکو منانا طے کیا گیا۔ 1971 میں اسے نافذالعمل کیا گیا۔
واشنگٹن نے اپنے بعد ملک کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہونے والے تمام افراد کے لیے ایک مثال قائم کردی۔
انہوں نے ملک کو مضبوط مالیاتی بنیادوں پر کھڑا کیا اور نو زائیدہ ریاست امریکہ کی ابتدائی تکلیف دہ صورتِ حال میں قیادت کی جس نے تیزی سے ایک مستحکم، جمہوری اور قانونی حکومت کو جنم دیا۔
چار سال کی دو مدتوں کے بعد رضاکارانہ طور پر اپنا منصب چھوڑ کر جارج واشنگٹن نے مستقبل میں آنے والے تمام صدور کے لیے ایک اہم مثال قائم کر دی اورعوام کے منتخب لیڈرکے لیے اقتدار کی پر امن منتقلی کو یقینی بنا دیا۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔