Accessibility links

Breaking News

عراق میں امریکی ڈرون حملے میں کتائب حزب اللہ کا رہنما ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مشرق وسطیٰ میں متعین امریکی افواج پر ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی جانب سے 160 سے زیادہ حملوں کے جواب میں امریکہ نے دو فروری کو عراق اور شام میں درجنوں ایسے اہداف پر فضائی حملے کیے جنہیں ایران کی اسلامی پاسداران انقلاب کور اور اس سے منسلک گروپ استعمال کرتے ہیں۔

مشرقِ وسطی میں تعینات یہ افواج ایک ایسے اتحاد کا حصہ ہیں جس کا مقصد داعش کو شکست دینا ہے۔

عراق اور شام میں بنائے گئے ان اہداف میں کمان اینڈ کُنٹرول سینٹرز، راکٹس، میزائیلز بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑیاں، اسٹوریج اور گولہ بارود کی سپلائی چین کی سہولیات شامل ہیں۔

اٹھائیس جنوری کو اردن میں ایک تنصیب پر حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد صدر جو بائیڈن نے ان تنصیبات اور گولہ بارود پر ان حملوں کا اختیار دیا جو اسلامی پاسداران انقلاب اور اس کے ملحقہ گروپوں کے زیر استعمال تھیں۔

امریکی فوجی داعش کے خلاف مشن کے سلسلے میں اس تنصیب میں مقیم تھے اور صدر نے ایک انتباہ بھی جاری کیا کہ ان تمام لوگوں کو جو ممکنہ طور پر ہمیں نقصان پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ جان لینا چاہیے کہ اگر تم کسی ایک امریکی کو بھی نقصان پہنچاتے ہو تو ہم اسکا جواب دیں گے۔

بغداد میں سات فروری کو اس جوابی حملےکے نتیجے میں خطائب حزب اللہ کا کمانڈرہلاک ہو گیا۔ جسے پینٹاگان نے وسام محمد صابر السعدی کی حیثیت سے شناخت کیا جو ابو باقر السعدی کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ یک طرفہ ڈرون حملہ رات ساڑھے نو بجے اس وقت ہوا جب السعدی بغداد کی ایک سڑک پر گاڑی میں سفر کر رہا تھا۔

امریکہ کی سینٹرل کمان نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ اس وقت کوئی غیر متعلقہ یا ضمنی نقصان ہوا ہو یا شہری ہلاکتیں ہوئی ہوں۔

محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے اس بات کی جانب سے توجہ دلائی کہ کتائب حزب اللہ ایران سے وابستہ ملیشیا گروپ ایک نامزد دہشت گرد تنظیم ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ کمانڈر خطے میں امریکی افواج پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور ان میں حصہ لینے کا براہ راست ذمہ دار تھا۔ ہم کہہ چکے ہیں کہ عراق میں خود کو اسلامی مزاحمت ورار دینے والے ان گروپوں کو امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف حملے بند کرنے کی ضرورت ہے۔

اُن کے بقول اگر ہم ان ملیشیا گروہوں کی جانب سے خطرات اور حملوں کا تسلسل دیکھیں گے تو جواب دیں گے اور ہم انہیں جوابدہ ٹھہرانے کے لیے مناسب اقدامات لیں گے۔

جب اسٹریٹیجک کمیونی کیشنز کے لیے قومی سلامتی کے رابطہ کار جان کربی سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ نے اردن میں اس حملے کے بدلے میں اپنے جوابی حملے بند کر دیے ہیں جس میں اردن میں تعینات امریکی فوجی مارے گئے تھے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’’آپ انتظار کریں اور (صورتحال پر ) نظررکھیں۔‘‘

پینٹاگان کے ترجمان میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے زور دے کر کہا ہے کہ عراق اور شام میں امریکی فوجوں کی توجہ بدستور داعش کی مستقل شکست پر مرکوز ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ ہمارے لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے ضروری کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ ہم ان تمام لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرانے میں کوئی تامل نہیں کریں گے جو ہماری افواج کی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کریں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG