پیس کور کے قیام کے 60 سال مکمل

فائل فوٹو

ٹھیک 60 سال پہلے صدر جون فٹز جیرالڈ کینیڈی نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 'پیس کور' کا قیام عمل میں آیا تھا۔ دستخط کرتے وقت صدر کینیڈی نے کہا تھا کہ مجھے امید ہے کہ یہ بات امریکیوں کے لیے تقویت کا سبب بنے گی اور عالمی امن کے لیے ایک خدمت کا باعث ہوگی۔

پیس کور ایک چھوٹا سا آزاد ادارہ ہے جس کا انتظام امریکی حکومت چلاتی ہے۔ اس کے کارکن رضاکار ہوتے ہیں جن میں عموماً تعلیم، زراعت اور صحت کے ماہرین اور کمیونٹی کی سطح کی اقتصادیات اور نوجوانوں کی ترقی سے متعلق افراد ہوتے ہیں۔ وہ پیداواری صلاحیت بڑھا کر اور خود انحصاری کی حوصلہ افزائی کے ذریعہ کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں میں معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتے ہیں۔

خود اپنے طورپر ادارے کا نصب العین یہ ہے کہ دلچسپی رکھنے والے ملکوں کی مدد کی جاسکے کہ وہ تربیت یافتہ مردوں اور خواتین کے ضمن میں اپنی ضرورتوں کو پورا کرسکیں تاکہ جہاں کہیں بھی لوگوں کو خدمات بہم پہنچائی جا رہی ہوں، وہاں امریکیوں کے بارے میں ایک بہتر تاثر کو فروغ دیا جائے اور اسی طرح دوسرے لوگوں سے متعلق امریکیوں میں اچھی سمجھ بوجھ پیدا کی جاسکے۔

حقیقت میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پیس کور کا مقصد امریکیوں اور دنیا کی دوسری ثقافتوں کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دینا تھا۔ تربیت یافتہ رضاکار دنیا بھر میں ترقی پذیر ملکوں میں قیام کرنے اور کام کرنے کے لیے بھیجے جاتے تھے۔ یہ سلسہ اب بھی جاری ہے۔ وہ میزبان ملک میں ہنریافتہ کارکنوں کی مانگ کو پورا کرنے میں مدد دیتے ہیں اور چوں کہ وہ مقامی آبادی کے ساتھ رہتے ہیں، لہذا وہ اپنے ارد گرد کے لوگوں اور ان کی ثقافت کے بارے میں سیکھتے ہیں اور آگہی حاصل کرتے ہیں۔

ساتھ ہی مقامی لوگ جو ان کے ساتھ رہتے اور کام کرتے ہیں، انھیں یہ معلوم کرنے کا موقع ملتا ہے کہ امریکی ان جیسے ہی لوگ ہیں اور ان سے بہت مختلف نہیں ہیں۔

پیس کور کے تحت جون 2019 تک تقریباً دو لاکھ 35 ہزار رضاکاروں نے 141 ملکوں میں خدمات انجام دی ہیں۔ ہر رضاکار دو سال کی مدت کے لیے خدمات انجام دیتا ہے۔ اس دوران اسے کوئی تنخواہ نہیں ملتی سوائے اس معمولی رقم کے جس سے وہ اپنی رہائش، کھانے پینے اور چند ضروری اخراجات پورے کرتا ہے۔ ان رضاکاروں کے نظام الاوقات میں ان لوگوں کی ضروریات کے مطابق تبدیلی آتی رہتی ہے جنہیں یہ خدمات مہیا کرتے ہیں۔ ان دنوں کووڈ-19 کی پابندیوں کی وجہ سے پیس کور کے کسی رضاکار کی بیرونِ ملک تعیناتی عمل میں نہیں آ رہی ہے۔ ایک مرتبہ جب عالم گیر وبا کنٹرول میں آجائے گی تو ان کا عملی کام پھرسے رواں ہوجائے گا۔

صدر جان ایف کینیڈی کے بھتیجے کے بیٹے جوزف پیٹرک کینیڈی دی تھرڈ کے بقول ان کے لیے پیس کور اس کامیابی سے عبارت ہے جو سیدھی سادی خدمات کے ذریعہ سرحدوں سے پرے کئی نسلوں اور آنے والے دنوں تک حاصل ہوتی رہتی ہے۔ یہ وہ نصب العین ہے جسے میں ہر دن اپنے پیش نظر رکھتا ہوں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**