امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) طویل عرصے سے مارکسسٹ اور لینن نواز نظریے کو پھیلانے اور پوری دنیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے کام کرتی رہی ہے۔ اس کے لیے ایک طریقہ جو 'سی سی پی' استعمال کرتی ہے وہ اس کے یونائیٹڈ فرنٹ ورک ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ انجام پاتا ہے۔ یہ ایک سرکاری بیورو ہے جو پروپیگنڈے اور ساز باز کے ذریعے ملکی اور غیر ملکی اثر و رسوخ کی خاطر آپریشن کے لیے فنڈ مہیا کرتا ہے۔
وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ یونائیٹڈ فرنٹ تواتر سے تعلیمی شعبے سے منسلک افراد، کاروباری اداروں کے افراد، سول سوسائٹی کے گروپوں اور بیرونِ ملک چینی برادریوں کو ڈرانے دھمکانے کی کاروائی کرتا ہے۔ ان میں نسلی اور مذہبی اقلیتی برادریوں کے ارکان شامل ہیں جو سنکیانگ، تبت اور چین میں دوسری جگہوں پر انسانی حقوق کی ہول ناک زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔
سی سی پی کی جانب سے ڈرانے دھمکانے کے ہتھکنڈوں کا نشانہ ایسے افراد کو بنایا جاتا ہے جن کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پارٹی کے مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ ان ہتھکنڈوں میں نشانہ بنائے جانے والے افراد کے اہلِ خانہ کے بارے میں نجی نوعیت کی تفصیلات جنھیں ڈاکسنگ کہا جاتا ہے، آن لائن جاری کردی جاتی ہیں جس کا مقصد سیاسی طور پر ڈرانا دھمکانا ہوتا ہے۔
اس ہتھکنڈے کا تدارک کرنے کے لیے امریکی وزیرِ خارجہ نے امیگریشن اور شہریت کے ایکٹ کے تحت عوامی جمہوری چین اور سی سی پی کے عہدیداروں پر ویزے کی حد بندیاں نافذ کردی ہیں۔ ان میں وہ افراد شامل ہیں جو یونائیٹڈ فرنٹ ورک ڈپارٹمنٹ میں سرگرم ہیں اور جو جسمانی تشدد کے استعمال یا اس کی دھمکیوں، نجی معلومات کی چوری اور اس کے اجرا، جاسوسی، یا ملکی سیاسی اموریا نصابی معاملات میں مداخلت، ذاتی نوعیت کی معلومات کی ترویج یا کاروباری سرگرمیوں میں مذموم مداخلت کے ذمہ دار رہے ہیں۔
ان قابلِ مذمت سرگرمیوں کا مقصد یہ ہے کہ علاقائی اور مقامی لیڈروں، سمندر پار ملکوں میں چینی برادریوں، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے دوسرے گروپوں کو امریکہ اور دیگر ملکوں میں سی سی پی کی مطلق العنان پالیسیوں کو بڑھانے کے لے ڈرایا دھمکایا جائے۔
وزیرِ خارجہ پومپیو نے اعلان کیا کہ میں بدستور ویزے کی ایسی پابندیوں کا نفاذ جاری رکھوں گا تاکہ اس بات کو واضح کیا جاسکے کہ جو لوگ بھی ایسی کاروائیوں کے ذمہ دار ہوں گے جن سے قوانین کی بنیاد پر قائم بین الااقوامی نظام کی خلاف ورزی ہوتی ہو، انھیں امریکہ میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**