Accessibility links

Breaking News

چین میں مذہبی آزادی کچلنے کی کوششیں


امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو مذہبی آزادیوں سے متعلق منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)(
امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو مذہبی آزادیوں سے متعلق منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)(

امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی آزادیوں کو کہیں بھی اس بری طرح پامال نہیں کیا جا رہا جس طرح ان کے بقول چین میں کیا جا رہا ہے۔

دس لاکھ سے زیادہ اویغور مسلمانوں اور دوسرے نسلی اور مذہبی اقلیتی گروپوں کے ارکان کو زبردستی نظربندی کیمپوں میں ڈال دیا گیا ہے، کیتھولک پادریوں کو قید کیا گیا ہے، تبت کے بودھوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، بائبل اور قرآن کو دوبارہ تحریر کیا گیا ہے اور پروٹیسنٹ گرجا گروں کو مسمار کر دیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں اور ایسی ہی دوسری وارداتیں ایسے وقت رونما ہوئی ہیں جب عوامی جمہوریہ چین اس بات کی کوشش میں ہے کہ تمام مذاہب اور عقائد کو چین کی سوچ کے سانچے میں ڈھال دیا جائے۔ اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام معاملات چینی کمیونسٹ پارٹی کے نظریے اور اس کے مطلق العنان کنٹرول میں آ جائیں۔

ویٹیکن روم میں امریکی سفارت خانے کی میزبانی میں منعقد ہونے والے ایک حالیہ سمپوزیم میں وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ دنیا میں کسی جگہ بھی مذہبی آزادی پر اتنی شدت سے حملہ نہیں کیا جا رہا ہے جتنا چین میں ہو رہا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ جیسا کہ تمام کمیونسٹ حکومتوں کے ساتھ ہوتا ہے، چین کی کمیونسٹ پارٹی خود کو حتمی طور پر اخلاقی ٹھیکے دار تصور کرتی ہے۔ روزافزوں جابرانہ طریقے اختیار کرتی ہوئی چینی کمیونسٹ پارٹی خود جمہوری لحاظ سے اپنی ناجائز حیثیت کی بنا پر خوف زدہ ہے اور دن رات آزادی کی شمع کو بجھانے میں مصروف رہتی ہے، خاص کر ایک خوف ناک حد تک مذہبی آزادی کے چراغ کو۔

وزیرِ خارجہ پومپیو نے اس خیال کا اظہار اس وقت کیا جب ویٹیکن اور بیجنگ چین میں کیتھولک بشپ کی تقرری کے معاملے پر دو سال کے ایک متنازع معاہدے میں توسیع پر مذاکرات کر رہے ہیں۔

وزیرِ خارجہ پومپیو نے اخلاقی اقدار کے لیے کلیسا کی قوت کا ذکر کیا اور وسطی اور مشرقی یورپ میں ان لوگوں کو حوصلہ دینے میں اس کے کردار کی مثال دی جنہوں نے 20 ویں صدی کے آخر میں خود کو کمیونزم سے آزاد کر لیا۔ ساتھ ہی لاطینی امریکہ میں مطلق العنانیت کے مقابلے میں بھی کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں جمہوریت کے قیام میں مدد ملی۔

انہوں نے کہا کہ خود ہمارے ملک میں 19 ویں صدی میں غلامی کے خاتمے اور 20 ویں صدی میں افریقی امریکیوں کے شہری حقوق کو وسعت دینے کے کام کی بیشتر قیادت مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے عیسائیوں نے کی جن کو ہماری قوم کے یہودی، مسیحی ورثے اور ساتھ ہی ہمارے بنیادی اساسی اصولوں سے تقویت ملی۔

وزیرِ خارجہ پومپیو نے تمام عقائد کی سرکردہ شخصیتوں پر زور دیا کہ وہ مذہبی آزادی کو ختم کرنے اور تمام مذہبی برداریوں کو اپنے مطلق العنان پروگرام کا تابع بنانے کے لیے چینی کمیونسٹ پارٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔ وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ مذہبی آزادی کے مستقبل کا انحصار اسی اخلاقی جرأت پر ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG