Accessibility links

Breaking News

ہانگ کانگ میں گرفتاریوں پر امریکہ برہم


یکم اکتوبر کو چین کے قومی دن کے موقع پر پولیس اہلکار ہانگ کانگ کے ایک بس اسٹاپ پر کھڑے مسافروں کو چیک کر رہے ہیں۔
یکم اکتوبر کو چین کے قومی دن کے موقع پر پولیس اہلکار ہانگ کانگ کے ایک بس اسٹاپ پر کھڑے مسافروں کو چیک کر رہے ہیں۔

یکم اکتوبر عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی سالگرہ کا دن ہے۔ لیکن یہ دن ہانگ کانگ میں اس شہر کو اس کی خود مختاری اور بنیادی آزادیوں سے محروم کرنے کے لیے چین کی کوششوں کے خلاف احتجاج کا دن بن گیا ہے۔

اس سال ہانگ کانگ کی حکومت نے جمہوریت نواز سول ہیومن رائٹس فرنٹ کے ایک مجوزہ مارچ پر پابندی لگا دی اور سڑکوں پر گشت کے لیے تقریباً چھ ہزار پولیس اہلکار تعینات کر دیے۔

اس کے باوجود احتجاج کے لیے سیکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس نے کم سے کم 86 لوگوں کو گرفتار کر لیا۔

محکمۂ خارجہ کی ترجمان مورگن آرٹیگس نے ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے پرامن مظاہرین کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ہانگ کانگ کے عوام نے جمہوریت کے حامی اخبار 'ایپل ڈیلی' کو سرِ عام پڑھ کر اپنے اختلاف کا اظہار کیا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق انہوں نے یہ کام اکثر پولیس کے سامنے کیا۔ اخبار کے بانی جمی لائی کو قومی سلامتی کے ہول ناک قانون کے تحت اگست میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

قومی سلامتی سے متعلق قانون جون میں منظور کیا گیا تھا جس کے تحت کسی بھی ایسی بات پر جسے چین تخریب کاری، علیحدگی پسندی، دہشت گردی یا غیر ملکی عناصر کے ساتھ ساز باز خیال کرتا ہے، عمر قید تک کی سزا دی جا سکتی ہے۔

احتجاج کرنے والوں نے ہانگ کانگ کے ان 12 شہریوں کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا جنہیں چینی حکام نے اگست میں کھلے سمندر میں اس وقت گرفتار کر لیا تھا جب وہ تائیوان جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

ان میں سے بعض کو ان کی جمہوریت نواز سرگرمیوں پر سخت الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ چینی حکام نے ان 12 افراد کو ہانگ کانگ میں واپسی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے اور ان پر فردِ جرم عائد کرنے میں مہینے بھر سے زیادہ تاخیر کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں رابطے یا اپنے پسند کے وکیلوں سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان کہتی ہیں کہ ہم سیاسی مقاصد کے لیے قانون کے نفاذ کے مستقل استعمال پر مقامی حکام کی مذمت کرتے ہیں جو قانون کی حکمرانی کے تحفظ اور انسانی حقوق کے احترام کی خلاف ورزی ہے جس میں اجتماع اور اظہارِ رائے کی آزادی شامل ہے۔

یہ گرفتاریاں بھی اس جانب توجہ مبذول کراتی ہیں کہ بیجنگ نے "ایک ملک دو نظام" کے طے شدہ فارمولے کو مکمل طور پر نظرانداز کیا ہے جس پر عوامی جمہوریہ چین نے عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا۔

ایک مستحکم اور خوش حال ہانگ کانگ کا انحصار اجتماع اور اظہارِ رائے کی آزادی اور دوسری بنیادی آزادیوں کے احترام پر ہے۔

پرامن عوامی رائے عامہ کو دبا کر ہانگ کانگ کی حکومت ایک مرتبہ پھر چینی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے ہانگ کانگ کی خود مختاری اور اس کے عوام کی آزادیوں کی قدر وقیمت کو کم کرنے کے لیے اس کے ساتھ ساز باز کر رہی ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG