امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کانگریس میں ان لوگوں کے ناموں کی ایک فہرست پیش کی ہے جنہوں نے ہانگ کانگ کی آزادیوں اور خود مختاری کو نقصان پہنچایا ہے اور ایسے مالی اداروں کے خلاف پابندیوں کا بھی انتباہ دیا ہے جو ان کے ساتھ وسیع کاروبار کرتے ہیں۔
اس سال کی رپورٹ میں عوامی جمہوریہ چین اور ہانگ کانگ کے 10 ایسے عہدیداروں کے نام شامل ہیں جن کی کارروائیوں نے اجتماع، اظہارِ رائے اور ذرائع ابلاغ کی آزادیوں یا قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچایا ہے یا جن کے اقدامات سے ہانگ کانگ کی خود مختاری کم ہوئی ہے۔ اس فہرست میں ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم شامل بھی ہیں۔ سات اگست کو امریکہ نے انتظامی حکم نامے 13936 کے تحت ان افراد کے خلاف انفرادی طور پر تعزیرات عائد کی ہیں۔
چین کی کیمونسٹ پارٹی نے منظم انداز میں اس خود مختاری کو ختم کیا ہے جس کا وعدہ بیجنگ نے چین اور برطانیہ کے مشترکہ اعلان کے تحت اقوامِ متحدہ میں رجسٹرڈ معاہدے کی صورت میں ہانگ کانگ کے عوام اور دنیا سے کیا تھا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے کہا ہے کہ جون میں نیشنل سیکیورٹی کے قانون کے نفاذ کے بعد چین کی کمیونسٹ پارٹی نے ہانگ کانگ میں جمہوری اداروں، انسانی حقوق، عدالتی آزادی اور انفرادی آزادیوں کو مفلوج کر دیا ہے۔
امریکہ نے ہانگ کانگ کی خود مختاری کی پامالی اور اس سے مکمل طور پر ہانگ کانگ کو محروم کرنے کے لیے بیجنگ اور ہانگ کانگ کے حکام کی سرگرمیوں کی کھل کر مذمت کی ہے۔
ان سرگرمیوں میں سیکیورٹی ایجنسی کا قیام، پر امن مظاہرین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، قانون ساز کونسل کے ستمبر 2020 کے انتخابات میں سیاسی مداخلت سے تاخیر اور ہانگ کانگ کے ان جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کی گرفتاری اور حراست شامل ہے جو ہانگ کانگ چھوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔
کانگریس کے لیے اس رپورٹ کے اجرا سے ہانگ کانگ کے لوگوں کی آزادیوں کو ختم کرنے اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کی جابرانہ پالیسیوں کو مسلط کرنے کے لیے بیجنگ کی کوششوں کی امریکہ کی جانب سے سخت مخالفت کا اظہار ہوتا ہے۔ امریکہ چین کی کمیونسٹ پارٹی پر اس بات کے لیے زور دیتا رہے گا کہ وہ بین الااقوامی ذمہ داریوں کے مطابق ہانگ کانگ کے لوگوں کے انسانی حقوق اور ان کی بنیادی آزادیوں کو بحال کرے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**