امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کے مطابق انسانی اسمگلنگ کی 2024 رپورٹ امریکہ سمیت 188 ممالک اور خطوں میں انسداد اسمگلنگ کی کوششوں کا ایک جامع اور معروضی جائزہ ہے۔
دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے یہ رپورٹ ابھرتے ہوئے رجحانات کو دستاویزی شکل دے رہی ہے، ترقی اور نقصان کے پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف موثر اقدامات کی نشاندہی کرتی ہے۔
اگرچہ اسمگلنگ اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ خود انسانیت تاہم، مجرم اپنے طریقوں کو نت نئی شکلیں دیتے آئے ہیں۔ درحقیقت 2024 کی رپورٹ میں انسانی اسمگلنگ میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے کردار کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن کہتے ہیں کہ ’’دنیا بھر میں اسمگلنگ کے نیٹ ورک متاثرین کو آن لائن، سوشل میڈیا، ڈیٹنگ ایپس اور گیمنگ پلیٹ فارم کے ذریعے نشانہ بناتے ہیں اور اپنے جال میں پھنساتے ہیں۔
مجرم مبہم کرپٹو کرنسیوں میں مالی لین دین کرتے ہیں۔ وہ انکرپشن کا استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کی سرگرمیوں کا پتہ لگانا مشکل ہو جائے یا ان ممالک کا پتا نہ لگایا جا سکے جہاں وہ کام کر رہے ہیں۔ اس طرح اسمگلر اپنے متاثرین کو آن لائن فراڈ میں حصہ لینے پر مجبور کرتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن خبردار کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا اس بارے میں رائج تصورات کوتقویت دے سکتا ہے کہ جنس، نسل اور طبقے کے حوالے سے اسمگلنگ کا شکار کون ہو سکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ غلط لیکن بڑے پیمانے پر پائے جانے والے تصور میں کہا جاتا ہے کہ اسمگلنگ صرف خواتین اور لڑکیوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ غلط فہمیاں کمیونٹیز، حکام، اور یہاں تک کہ خود متاثرین کی بدسلوکی کو سمجھنے کی صلاحیت کو محدود کرتی ہیں کیوں کہ یہ سب کچھ ایک ہی وقت میں ہو رہا ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اس سال کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ کس طرح ان میں سے کچھ ٹیکنالوجیز کو اسمگلنگ کو بے نقاب کرنے اور اس میں خلل ڈالنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور مجرموں کو بہتر طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
یہ کہنا ہے وزیر کارجہ بلنکن کا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ سول سوسائٹی اور پرائیویٹ سیکٹر نے مصنوعی ذہانت یا اے آئی کی مدد سے ٹولز بنانے اور لاگو کرنے کے لیے تعاون کیا ہے۔
ان کی مدد سے اسمگلنگ کی کارروائیوں کا پتا لگایا جاتا ہے۔ معروف ٹیک کمپنیوں اور انسدادِ اسمگلنگ این جی اوز کا ایک اتحاد مشین لرننگ کے اقدامات تیار کر رہا ہے جو اسمگلنگ کے ابھرتے ہوئے رجحانات اور طریق کار کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔ اس سے وکلا اور حکومتیں نئی کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا اشتراک کرسکتی ہیں جس کے نتیجے میں اسمگلنگ سکیموں کو زیادہ مؤثر طریقے سے تلاش کرنے اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اختیار ملتا ہے۔
سول سوسائٹی کے گروپ کمزور افراد اور گروپوں کے لئے موبائل ایپس کا آغاز کر رہے ہیں تاکہ انھیں حقوق کے ساتھ ساتھ معاوضوں اور ممکنہ آجروں کی طرف سے پیش روزگار کی شرائط کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں۔ دیگر ڈیجیٹل ٹولز کارکنوں کو سمگلنگ کی دستاویزتیار کرنے اور رپورٹ کرنے کا اختیار دیتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کہتے ہیں کہ ’’اسمگلنگ ایک ایسے مسئلے کی توضیح ہے جسے کوئی بھی قوم تنہا حل نہیں کر سکتی۔ ہمیں نہ صرف حکومتوں کے ساتھ بلکہ نجی شعبے، سول سوسائٹی، ملٹی نیشنل تنظیموں، شہریوں اور زندہ بچ جانے والوں کے ساتھ مل کر پہلے سے کہیں زیادہ کام کرنا ہے۔
یہ سب عوامل پیچیدہ چیلنج کو سمجھتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کا تدارک کیسے کیا جائے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔