Accessibility links

Breaking News

چین لوگوں کے درمیان تعلقات میں رکاوٹ ڈالتا ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدر جو بائیڈن اور عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے گزشتہ نومبر میں ووڈ سائیڈ سمٹ میں ملاقات کی تو دونوں رہنماؤں نے اپنے ممالک کے لوگوں کے درمیان تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور انہوں نے تعلیم، طلبہ، ثقافتی شعبوں، کھیلوں اور کاروباری سطح پر تبادلوں کو وسعت دینے کا عہد کیا۔

چین میں امریکی سفیر نکولس برنز نے وال اسٹریٹ جرنل کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ عوامی جمہوریہ چین اپنے اس عہد کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔ درحقیقت یہ اس طرح کے تعلقات میں توسیع کو روکنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ کہتے ہیں کہ وہ ہمارے عوام کے درمیان رابطوں کے حق میں ہیں۔ لیکن وہ اسے ناممکن بنانے کے لیے ڈرامائی اقدامات کر رہے ہیں۔

وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کے مطابق سفیر برنز نے کہا کہ انہوں نے درجنوں عوامی تقریبات کا شمار کیا ہے جن میں چین کی ریاستی سلامتی کی وزارت یا دیگر سرکاری اداروں نے چینی شہریوں پر شرکت نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا یا ان تقریبات میں جانے والوں کو دھمکانے کی کوشش کی۔

بیجنگ نے چینی طلبہ کے لیے امریکی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنا بھی مشکل بنا دیا۔ چین بھر میں منعقد ہونے والے کالج میلوں میں سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی سفارتی عملے کے دعوت نامے منسوخ کر دیے۔ وہ ان میلوں میں طلبہ اور والدین کے لیے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں کو فروغ دینے کے خواہاں تھے۔

مزید برآں امریکی فنڈ سے چلنے والے ایکسچینج پروگراموں کے لیے منتخب کیے گئے تقریباً نصف چینی شرکا دست بردار ہو گئے جو حکام، اسکولوں اور آجروں کے دباؤ کا نتیجہ ہے۔

بڑھتی ہوئی امریکہ مخاصمت کو جزوی طور پر چینی حکام نے ہوا دی ہے اور یہ عوامی رابطوں کو روکنے کا ایک عنصر بھی ہے۔

امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ ’’مجھے یہاں اپنے دو سال سے زائد قیام کے دوران انتہائی جارحانہ چینی حکومت کے بارے میں تشویش ہے۔ امریکہ کو بدنام کرنے کی کوششوں، امریکی معاشرے، امریکی تاریخ، اور امریکی پالیسی کے بارے میں مسخ شدہ بیانئے پر میں فکر مند ہوں۔

یہ صورتِ حال یہاں کی حکومت کو دستیاب تمام نیٹ ورکس پر ہر روز نظر آتی ہے اوراعلی سطح پر آن لائن امریکہ مخالف جذبات دکھائی دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غلط بیانیوں اور مسخ بیانیے کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں حکومت کی سنسر شپ بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے چین کے ساتھ عوام سے عوام کے تعلقات کے لیے امریکی عزم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا ’’یہ اس انتظامیہ کی ترجیح رہی ہے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ جیسا کہ سفیر نے کہا کہ نومبر سے ہمارے ثقافتی اور تعلیمی پروگراموں میں چین کی بڑھتی ہوئی مداخلت ووڈ سائیڈ سمٹ میں کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام کے بڑھتے ہوئے رابطوں کے لیے چین کا مفہوم یا نقطہ نظر ہمارے مؤقف سے بہت مختلف ہے جس کا اظہار وزیر خارجہ نے بیجنگ کے آخری دورے کے دوران کیا تھا۔

ترجمان ملر نے کہا کہ ’’ہم لوگوں کے درمیان تعلقات میں اضافہ اور انہیں مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ ہمارے دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG