شمالی کوریا کے زیرِ استعمال کرپٹو کرنسی 'مکسر' پر امریکی پابندیاں

عوامی جمہوریہ کوریا یا شمالی کوریا دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ تاہم اس کے لوگوں کی بھوک اور شدید غربت بھی پیانگ یانگ حکومت کو اپنے وسیع تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کو تیار کرنے کے لیے رقم خرچ کرنے اور اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے ناجائز ذرائع استعمال کرنے سے نہیں روکتی۔

چھ مئی کو امریکہ نے ورچوئل کرنسی مکسر بلینڈر ڈاٹ آئی او پر پابندیاں عائد کیں، جسے بلینڈر بھی کہا جاتا ہے۔ وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ "امریکی اور اقوامِ متحدہ کی مضبوط پابندیوں سے بچنے کی کوشش میں شمالی کوریا نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اپنے غیر قانونی ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کے لیے رقوم حاصل کرنے کے لیے ورچوئل کرنسی ایکسچینجز اور بلاک چین سے متعلقہ کمپنیوں سے فنڈز کی چوری کا سہارا لیا ہے۔ بلینڈر ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس نے شمالی کوریا کے بدنیتی پر مبنی سائبر کار پردازوں کو غیر قانونی ورچوئل کرنسی کو بے نام ورچوئل کرنسی کے ساتھ ملا کر منی لانڈرنگ میں سہولت فراہم کی ہے، جس میں مارچ میں اسکائی میوس سے تقریباً 62 کروڑ ڈالر کی چوری کی آمدنی کا حصہ بھی شامل ہے۔

یہ واقعہ کرپٹو کی دنیا کی سب سے بڑی کمپیوٹر ہیکنگز میں سے ایک ہے جو لازارس گروپ نے کی۔ یہ شمالی کوریا کی حکومت کے زیرِ کنٹرول ادارہ ہے۔ اس غیر قانونی آمدنی میں سے 20.5 ملین ڈالر کی رقم بلینڈر کے ذریعے ادا ہوئی۔

امریکی وزارتِ خزانہ کے معاون وزیر برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس برائن نیلسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ورچوئل کرنسی مکسرز جو غیر قانونی لین دین میں مدد کرتے ہیں وہ امریکی قومی سلامتی کے مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔ "ہم شمالی کوریا کی طرف سے غیر قانونی مالیاتی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں اور ریاستی سرپرستی میں چوری کی اجازت نہیں دیں گے اورنہ ہی اس کے منی لانڈرنگ کرنے والوں کو جواب طلبی سے بچنے دیں گے۔"

محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول کی طرف سے بلینڈر کی تحقیقات سے پتا چلا کہ بلینڈر نے روس سے منسلک رینسم ویئر گروپس کے لیے منی لانڈرنگ کی سہولت بھی فراہم کی۔

پابندیوں کا مطلب ہے کہ بلینڈر ڈاٹ آئی او کی ملکیت میں وہ تمام جائیدادیں اور مفادات جو امریکہ میں ہیں یا امریکی افراد کے قبضے یا کنٹرول میں ہیں، ان تک رسائی کو مسدود کر دیا گیا ہے اور ان تمام کی اطلاع آفس آف فارن ایسٹس کنٹرول کو دی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی ادارہ جو 50 فی صد یا اس سے زیادہ ایک یا زیادہ پابندیوں کا ہدف افراد کی ملکیت میں ہے اسے بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔ اور امریکی افراد کی طرف سے تمام لین دین، جب تک کہ عام یا مخصوص لائسنس کے تحت مستثنیٰ یا مجاز نہ ہو، ممنوع ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے یہ بھی کہا کہ امریکہ شمالی کوریا کے ساتھ سفارتی رابطوں کے لیے پرعزم ہے۔ "ہم شمالی کوریا کی غیر قانونی سائبر سرگرمیوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں پر بھی توجہ دیتے رہیں گے۔"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**