Accessibility links

Breaking News

شمالی کوریا سے تعلقات


ڈیموکریٹک ری پبلک آف کوریا (شمالی کوریا) نے علاقائی اور بین الاقوامی سیکیورٹی اور کوریا کے عوام کی قیمت پر ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل کے پروگراموں کو ترجیح دینا جاری رکھا ہے۔ یہ کہنا ہے شمالی کوریا کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے سنگ کم کا۔

واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کم نے توجہ دلائی کہ2022 کے آغاز کے بعد سے پیانگ یانگ نے بیلسٹک میزائلوں کے 13 تجربے کیے ہیں جن میں سے کم از کم تین بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے تھے۔

کم نے کہا کہ "ایک ایسے وقت میں بھی جب اس ملک میں انسانی صورتِ حال روز بروز زیادہ سنگین ہو رہی ہے،" ڈیموکریٹک ری پبلک آف کوریا نے اپنے محدود وسائل کو ہتھیاروں کےغیر قانونی پروگرام کی فنڈنگ کے لیے وقف کر دیا ہے۔ "پیانگ یانگ کے اقدامات خطے کے استحکام کے لیےایک سنگین خطرہ ہیں۔"

شمالی کوریا کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کے جواب میں امریکہ نے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ شمالی کوریا کے عسکری خطرے کے مقابلے اور پیانگ یانگ کے میزائل پروگرام کو روکنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سفارت کاری کا دروازہ بھی کھلا رکھا ہے۔ ان سب کا مقصد جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنا ہے۔

مارچ میں یو ایس انڈو پیسیفک کمان نے 'ییلو سی' میں نگرانی اور جاسوسی میں اضافے کا حکم دیا تھا۔ اس سے خطے میں ہمارے اتحادیوں کی سلامتی یقینی بنانے میں مدد کرنے کے لیے امریکہ کی دفاعی فورسز کی تیاری میں اضافہ ہوا۔ امریکہ کے عزم اور عہد کے اظہار کے لیے کمان نے 'ییلو سی' میں اپنے جنگی طیارہ بردار جہاز سے ایک فضائی مظاہرہ بھی کیا تھا۔

اس کے علاوہ امریکہ نے ممنوعہ ہتھیاروں کے پروگرام کو جدید بنانے کے لیے غیر ملکی اشیا اور ٹیکنالوجی تک شمالی کوریا کی رسائی روکنے کے لیے بھی متعدد نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح متعدد افراد اور اداروں پر بھی تعزیرات عائد کی گئیں۔

امریکہ نے شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ کے معاملے کو بھی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا۔ روس اور عوامی جمہوریہ چین نے اقوام متحدہ کی جانب سے کسی بیان کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔ امریک اپنے ہم خیال ملکوں کے ایک بڑھتے ہوئے گروپ کے ساتھ عوامی جمہوریہ کوریا کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کی جانب توجہ مبذول کرانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ نمائندہ خصوصی کم کا کہنا ہے کہ ہمیں پیانگ یانگ کو جواب دہ ٹھہرانے کی ضرورت ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ "سب سے اہم یہ ہے کہ ہم شمالی کوریا پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ آگے بڑھنے کا واحد قابلِ عمل راستہ سفارت کاری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا، "ہم عوامی جمہوریہ کوریا کے لیے کوئی جارحانہ ارادہ نہیں رکھتے۔ یہ انتظامیہ پیانگ یانگ کی تشویش کو مکمل طور پر سننے کے لیے اور کٹھن معاملات سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تیار ہے۔ لیکن ایسا صرف بات چیت کے ذریعہ ہی ہو سکتا ہے۔"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG