Accessibility links

Breaking News

لبنان کے دو سابق وزرا پر پابندیاں عائد


اکتوبر 2019 سے لبنان میں مختلف فرقوں کی جانب سے جو احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، ان میں سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
اکتوبر 2019 سے لبنان میں مختلف فرقوں کی جانب سے جو احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، ان میں سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔

لبنان کو عشروں کی سرکاری بد انتظامی، بدعنوانی اور لبنانی رہنماؤں کی جانب سے بامعنی اور پائیدار اصلاحات کرنے میں بار بار ناکامی کے نتیجے میں سنگین اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔

چار اگست کے تباہ کن دھماکے نے اقتصادی شعبے اور اداروں کی اصلاحات، بہتر حکمرانی اور جاری بدعنوانی کے خاتمے کے لیے لبنانی عوام کے مطالبات کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔

امریکہ، لبنانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے جن کی خواہش ہے کہ معاملات بہتر ہوں۔

لبنان کے عوام کو جہاں اقتصادی بحران اور کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے نتیجے میں مصبیت کا سامنا ہے، وہیں ایران کی پشت پناہی میں حزب اللہ اور اس کے حامی اپنی دہشت گرد اور غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے لبنان میں عشروں سے جاری مستقل سیاسی ابتری سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

آٹھ ستمبر کو امریکہ نے انتظامی حکم نامے 13224 کے تحت حزب اللہ کی مالی معاونت کرنے والے دو سابق وزرا یوسف فنیانوس اور علی حسن خلیل پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ لبنان کی سابق کابینہ میں فنیانوس اور خلیل نے حزب اللہ کو سیاسی اور اقتصادی مراعات دیں۔ اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ حزب اللہ کی ملکیت والی کمپنیوں کو لاکھوں ڈالر کے سرکاری ٹھیکے دیے جائیں اور ساتھ ہی سرکاری وزارتوں سے رقوم حزب اللہ سے منسلک اداروں کو منتقل کر دی گئیں۔

یوسف فنیانوس ٹرانسپورٹ کے سابق وزیر تھے جب کہ علی حسن خلیل کے پاس خزانہ، صحت اور زراعت کے قلم دان تھے۔ دونوں نے سرکاری فنڈ اس دہشت گرد گروپ کو منتقل کرنے کے لیے اپنے عہدوں کا ناجائز فائدہ اُٹھایا۔

وزیرِ خارجہ پومپیو کا مزید کہنا ہے کہ حزب اللہ کا اپنی بقا کے لیے لبنان کے بدعنوان سیاسی نظام پر انحصار ہے اور جو کوئی بھی حزب اللہ کے سیاسی یا اقتصادی مفادات کو فروغ دینے میں مدد دے رہا ہے، وہ لبنان کو مزید کمزور کرنے کا مرتکب اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت میں سہولت دے رہا ہے۔

ایک تحریری بیان میں امریکی محکمۂ خزانہ نے اس جانب توجہ دلائی ہے کہ لبنان میں مختلف سطحوں پر جو بحران درپیش ہے اس کا تعلق عشروں کی بدعنوانی اور اقتصادی بد انتظامی سے ہے۔

اکتوبر 2019 سے پورے ملک میں مختلف فرقوں کی جانب سے جو احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، ان میں سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ ان احتجاجی مظاہروں میں تمام فریقوں سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اصلاحات کے لیے اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور بعض گروہوں کی بدعنوانی کا پردہ چاک کریں جن میں حزب اللہ بھی شامل ہے۔

وزیرِ خزانہ اسٹیون منوچن نے کہا ہے کہ لبنان میں بدعنوانی عام ہو چکی ہے اور حزب اللہ نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے سیاسی نظام کا غلط استعمال کیا ہے۔ لبنان کے عوام اصلاحات کا جو مطالبہ کر رہے ہیں اس میں امریکہ ان کے ساتھ کھڑا ہے اور جو بھی ان پر جبر روا رکھے گا اور ان کا استحصال کرے گا، ان کو نشانہ بنانے کے لیے امریکہ اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG